اسلام آباد ہائیکورٹ، فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے۔ فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اپنایاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصل واؤڈا کو جھوٹے بیان حلفی کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا۔ فیصل واؤڈا کو تمام تنخواہیں اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا،

فیصل واؤڈا نے تین مارچ کو بطور رکن قومی اسمبلی استعفی دے دیا تھا، وہ بطور رکن اسمبلی مستعفی ہو چکے اور بطور سینیٹر بھی نااہل قرار دے دیاگیا،الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں، اس کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ نااہل قرار دیتا، الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کا فیصلہ نہیں سنا سکتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا بیان حلفی سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں دائر کیا گیا تھا، آپ ٹیکنیکل گراؤنڈز پر بات کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے کہاں کوئی غلطی کی ہے؟ سپریم کورٹ نے خود ایک آرڈر جاری کیا اور بیان حلفی کو اس کا حصہ بنایا، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بیان حلفی اگر غلط نکلا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، آپ اپنی نیک نیتی بھی بتائیں کہ جب بیان حلفی دائر کیا تو دہری شہریت نہیں تھی، یہ بتائیں کہ امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ دیا یا نہیں؟ اس کی تاریخ کیا ہے، کیا جھوٹے بیان حلفی کی انکوائری سپریم کورٹ کرتا؟

الیکشن کمیشن انکوائری کر کے معاملہ سپریم کورٹ بھجواتا کہ آپ نے کہا تھا کہ بیان حلفی جھوٹا نکلا تو اس کے نتائج ہیں، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کا آرڈر تھا کہ بیان حلفی کے نتائج ہوں گے، کیا کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے سے قبل شہریت چھوڑی تھی یا نہیں؟

وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن بیان حلفی کی انکوائری کر سکتا ہے، دیکھنا یہ ہو گا کہ اس کے بعد کیا پراسیس ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن انکوائری کر کے کیس سپریم کورٹ کو بھجوائے، وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر جھوٹا بیان حلفی آئے تو اس کے خلاف انکوائری کے بعد کورٹ آف لا کو کارروائی کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ جھوٹے بیان حلفی کو ایسے تصور کیا جائے گا کہ وہ سپریم کورٹ میں جمع ہوا،

کیا سپریم کورٹ اس پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے؟ صرف اس بینچ کو اتنا سمجھا دیں کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کا کیا کریں؟وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جھوٹے بیان حلفی کے لیے توہین عدالت کا لفظ استعمال نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ قانون ہے جس میں کئی قانون سازوں کو نااہل بھی کیا گیا، اس کیس کو چھوڑ کر سمجھا دیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیسے ہو گا؟ کیافیصل واؤڈا نےامریکی شہریت چھوڑنے کاسرٹیفکیٹ کہیں جمع کرایا؟وہ اپنی نیک نیتی ثابت کرتے اور سرٹیفکیٹ پیش کرتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ ذمہ داری پٹیشنر پر تھی کہ وہ شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پیش کرتا۔

وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ نااہلی کا اختیار صرف کورٹ آف لا کا ہے۔پٹیشنر نے کہیں بھی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پیش نہیں کیا۔فیصل واؤڈا کے وکیل نے کہا کہ

اگر بیان حلفی کورٹ آف لا کے سامنے جھوٹا ثابت ہو تو پھر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، تاحیات نااہلی سیاست میں سزائے موت کی طرح ہے۔چیف جسٹس اطہر من نے کہا کہ یہ سزائے موت بہت سے سیاست دانوں کو مل چکی ہے ۔