قانون اور فیصلہ سازی میں تمام آرا کو سنا اور ان کا احترام کیا جائے، اسپیکرز کانفرنس کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان کے پارلیمانی اداروں کے اسپیکرز اور چیئرمین نے کہا ہے کہ تہذیب، شائستگی اور اختلاف رائے کے احترام کے کلچر کا خاتمہ پارلیمانی اقدار کو مجروح کرتا ہے، لہذا پارلیمانی اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قانون سازی اور فیصلہ سازی میں تمام آرا کو سنا اور ان کا احترام کیا جائے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں اسلام آباد میں 18ہویں اسپیکرز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اس کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ، چاروں صوبائی، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان اسمبلیوں کے اسپیکرز نے اپنے پارلیمانی وفود کے ہمراہ شرکت کی۔اعلامیے میں شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور صوبوں کے وفاق میں مساوی حصے کو تسلیم کیا گیا اور اس بات کا اقرار کیا گیا کہ آئین اور قرارداد مقاصد کے تحت، ایک پارلیمانی نظام میں ریاستی اختیارات صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی استعمال ہوسکتے ہیں۔اسپیکرز کانفرنس میں پارلیمانی اداروں پر عوامی اعتماد  کو  بحال کرنے کے لیے قانون سازی کے عمل میں احتساب اور شفافیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت پر زور دیا گیا اور ملکی سیاست میں توہین آمیز زبان کے استعمال،  جعلی خبروں اور سوشل میڈیا پر الزام تراشی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیے میں یاد دہانی کراتے ہوئے کہا گیا کہ تہذیب، شائستگی اور اختلاف رائے کے احترام کے کلچر کا خاتمہ پارلیمانی اقدار کو مجروح کرتا ہے، تفریق کو ہوا دیتا ہیاور تعمیری مکالمے کو روکتا ہے، مشترکہ مسائل سے نمٹنے، قومی ہم آہنگی کے فروغ اور سماجی انصاف کے لیے وفاق اور صوبائی قانون ساز اداروں کے مابین تعاون کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی سے جڑے مسائل، تیزی سے تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی، سماجی و اقتصادی عدم مساوات اور پاکستانی عوام کی بدلتی ہوئی ضروریات کو دور حاضر کے اہم چیلنجز تصور کرتے ہوئے انہیں پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اعلامیے میں قانونی ابہام کو بات چیت کے ذریعے دور کرنے، پارلیمان کی بالادستی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کی تمام حکومتی سطحوں پر دفاع کا عہد کیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ متعلقہ قانون ساز اداروں کی توانائیاں، عوامی مسائل کے حل  اور پائیدار ترقی کے یقینی حصول پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اعلامیے میں اسپیکر کے طے شدہ غیرجانبدار اور ثالث کا فریضہ انجام دیتے ہوئے تمام جماعتوں کے مابین مکالمہ کی معاونت کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اسپیکرز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئین کی شق اے 9 کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی اور انحطاط سے نمٹنے کو اولین ترجیح دی جائے گی، دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے جامع قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی کوششوں کو فروغ دیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پارلیمانی جماعتوں میں ہم آہنگی اور نظم و ضبط کو بہتر بنایا جائے گا، ملک کے تمام پارلیمان کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ایسوسی ایشن قائم کی جائے گی، پارلیمانی سفارتکاری سے علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون، امن اور روابط کے فروغ کے لییکامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن کا قومی گروپ تشکیل دیا جائے گا۔اعلامیے میں تنازع جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل پر زور دیا گیا، کشمیر بھی جاری بھارتی بربریت اور ظلم و ستم کی مذمت کی گئی اور غیرقانونی طور پر پابند سلاسل کل جماعتی حریت کانفرنس کے تمام رہنماوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اسپیکرز نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرائے اور سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق اسرائیلی قابض افواج کے فوری انخلا، اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جوابدہی اور فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ فلاحی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔اعلامیے میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے اور بچوں سے جبری مشقت اور ان میں پولیو اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کا اعادہ کیا گیا، اس ضمن میں پائیدار ترقی کے اہداف بشمول خواتین کی پارلیمانی کاکس، پارلیمانی ٹاسک فورس، نوجوان پارلیمنٹرینز فورم اور بچوں کے حقوق کی پارلیمانی کاکس  کے مابین تعاون کے فروغ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔

اسپیکرز کانفرنس اعلامیے میں تمام قانون ساز اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے معلومات کے تبادلے اور آئی ٹی اصلاحات اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلیوں کی معاونت کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کو وسیع کرنے کا اعادہ کیا گیا۔اجلاس میں ملک کے تمام قانون ساز اداروں کے سیکرٹریز کی ایسوسی ایشن کے قیام اور آئندہ برس اسپیکرز کانفرنس آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرا بادمیں منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔