فیصل آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتیں کم کرے بصورت دیگر جماعت اسلامی ملک گیر احتجاج کا آغاز کرے گی، عوام کال پر تیار رہیں۔ فیصل آباد میں اجتماع ارکان سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے منصورہ آ کر جماعت اسلامی کی قیادت کو آئی پی پیز معاہدوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ہم نے انھیں واضح طور پر بتا دیا ہے کہ عوام کو ریلیف نہ ملا تو جماعت اسلامی کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع محبوب الزماں بٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے، پوری طاقت سے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کریں گے، تاہم اس سے پہلے حکومت کے پاس وقت ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں کمی کر دے۔
انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ جس روز گیس کی قیمتوں میں 25فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا،اسی روز ممبران پنجاب اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں ہزار فیصد تک اضافہ کر دیا۔ حکمران اشرافیہ اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، تنخواہیں بڑھا رہی ہے جب کہ دوسری طرف عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ معیشت کی صورت حال سے متعلق گمراہ کن اعدادوشمار پیش کیے جا رہے ہیں۔ معیشت میں بہتری تب آئے گی جب تنخواہ داروں پر عائد ظالمانہ ٹیکسز، اشیائے خورونوش ، پٹرولیم لیوی اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو گی۔ جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، چھوٹے کسان کو ریلیف دیا جائے، گنے کی فصل کی تیاری کے ساتھ ہی شوگر مافیا ایکٹو ہو گیا ہے۔ حکمران اپنے مفادات کے لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں۔
مدارس رجسٹریشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ 2019ء کے معاہدہ پر مدارس کی تمام تنظیمات کے سربراہوں نے دستخط کیے تھے، اس معاہدہ میں کوئی ابہام تھا تو مولانا فضل الرحمن وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے والے دس اور دیگر پانچ وفاق کواعتماد میں لیتے۔
انھوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے مسئلہ پر فضل الرحمن اور جماعت اسلامی کے موقف میں یکسانیت نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ 2019ء کے معاہدہ کے مطابق مدارس رجسٹریشن جاری رہے تاہم اگر کوئی مدرسہ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن چاہتا ہے تو اسے بھی اجازت مل جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو 26ویں ترمیم کے ساتھ بھی نتھی نہ کیا جائے، جو لوگ 26ویں ترمیم میں شامل تھے
انھوں نے عدلیہ کو کمزور کیا، آئین کا حلیہ بگاڑا اور طاقتور طبقات کو مزید طاقتور کیا۔ایک اور سوال پر امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم فارم 47کی پیداوار ہیں۔ عوام کے ووٹوں سے کامیاب ہونے والے وزیراعظم نے تو ابھی تک عہدہ ہی نہیں سنبھالا۔ جوڈیشل کمیشن بن جائے اور فارم 45منگوا لیے جائیں تو موجودہ حکومت فارغ ہو جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی شکایتیں درست نہیں،
ان کے بھائی وزیراعظم اور بیٹی وزیراعلیٰ ہیں اور وہ خود ہارے ہوئے تھے تاہم سترہزار جعلی ووٹ ڈالوا کر انھوں نے سیٹ قبول کر لی۔ نواز شریف تب شکوہ کریں اگر وہ جعلی طور پر جیتی ہوئی سیٹ قبول نہ کرتے۔ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے شخص کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جس روز پیپلزپارٹی نے جماعت اسلامی کی کراچی میئر کی سیٹ جعلی طریقے سے ہتھیا لی، بلاول بھٹو زرداری کی وزارت عظمیٰ کا جہاز اسی روز ٹیک آف ہونے سے قبل ہی کریش ہو گیا، اب وہ وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ملک مخالف پروپیگنڈہ میں ملوث کسی بھی شخص بھلے اس کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ملک نظریہ کی بنیاد پر بنا اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر کسی کو اداروں، عدلیہ یا حکومت سے شکایت ہے تو وہ جمہوری طریقہ اور عوامی سپورٹ کے ذریعے اس کا ازالہ کرائے۔
اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد عوام کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس فرسودہ نظام کی تبدیلی کے لیے ہے۔ موجودہ حکمران اشرافیہ جس میں جاگیردار، سول بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ شامل ہے نے جمہور کی آواز کو دبا کر رکھاہوا ہے، یہ اپنے آپ کو نعوذباللہ خدا سمجھ بیٹھے ہیں۔ جماعت اسلامی آئین و قانون اور جمہور کی بالادستی کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔کارکنان جماعت اسلامی کے پیغام کو عام کریں، نوجوانوںکو ترغیب دیں، گلی محلوں تک پہنچیں اور اپنے آپ کو بڑی تحریک کے لیے تیار کریں۔