پارلیمنٹ ڈاکٹر عافیہ کی معافی کی درخواست منظور کرنے کیلئے قرارداد پاس کرے: سابق سینیٹر مشتاق احمد

کراچی  (صباح نیوز)  سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپیل کی ہے کہ پارلیمنٹ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی معافی کی درخواست منظور کرنے کے لیے قرارداد منظور کرے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ یا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ڈاکٹر عافیہ کی سزا معاف کرکے انہیں رہا کرنے کی قرارداد پاس کرے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو فوری طور پر امریکا بھیجا جائے تاکہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی معافی کی درخواست سے متعلق پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے خط کے بارے میں امریکی انتظامیہ سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت معافی کے معاملے پر امریکی حکومت کو قائل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی آئینی درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے بعدڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ جانے والے وفد کا یہ کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر امریکہ جانے والے وفد کا حصہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی ہوتیں لیکن انہیں مطلوبہ کیٹیگری کا ویزا نہیں دیا گیا اور وفد کے دیگر ارکان کو بھی انتہائی تاخیر سے ویزے جاری کئے گئے جس کی وجہ سے ان کی اہم ملاقاتیں نہ ہو سکیں، اس لیے وفد کا امریکہ جانے کا اصل مقصد پورا نہ ہو سکا۔

مزید یہ کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو اجاگر نہیں کیا۔ وہ یا ان کا کوئی سینئر ماتحت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا بہانہ بنا کر وفد کی کسی میٹنگ میں شریک نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ڈاکٹر فوزیہ کا 9 جنوری سے 29 جنوری تک امریکہ کا دورہ عافیہ کی معافی کی درخواست کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے اور حکومت پاکستان اور امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ اس دورے کی مکمل سہولت فراہم کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عدالت نے ان کے دورے کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور وزارت امور خارجہ (موفا) الگ الگ سمت میں کام کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کے درمیان کسی چیز کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے یہ جاننے کی درخواست کی ہے کہ کیا امریکی حکومت نے وزیر اعظم پاکستان کا خط وصول کرنے کی تصدیق کی ہے اورموفا نے وزیراعظم کا خط جمع کرادیا ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک خط جمع کرانے کی باضابطہ رسید حاصل کرنے کا اعتراف نہیں کیا ہے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ 13 جنوری 2025 رکھی ہے۔