2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کا مقدمہ ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئی جی پر اظہار برہمی

اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس انعام امین منہاس نے آئی جی اسلام آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب رپورٹس دیں لیکن بازیابی آپ نے کرنی ہے، دونوں بھائیوں کی بازیابی نہ ہوئی تو مقدمہ پولیس پر ہوگا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے 20 روز سے لاپتہ 2 بھائیوں کی بازیابی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طلب کرلیا۔آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے پیش ہوکربتایاکہ اسپیشل تحقیقاتی ٹیم بنائی 22 اور 23 مارچ بہاولپور اوچ شریف کی سم ایکٹیوٹی ملی، دونوں فون لاپتہ بھائیوں کے تھے، ٹیم بہاولپورگئی آئی جی پنجاب اور سندھ سے بھی معاونت لی، دونوں بھائیوں کا تعلق بہاولپور سے ہے۔جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ 2 بھائیوں کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا ذمہ دار کون ہے؟ کاغذی رپورٹ نہیں پریکٹیکلی بتائیں آپ نے کیا کیا ہے؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے آگاہ کیا کہ بہاولپور میں نے 3 سرچ آپریشنز کیے، جن ٹیلی فون نمبرز پر رابطے ہوئے ان سے بھی معلومات لیں۔

عدالت نے پوچھا کہ بتائیں آپ بازیاب کر بھی سکیں گے یا نہیں؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیاکہ اگرحقیقی اغوا والا معاملہ ہوا توضروربازیاب کریں گے۔جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر پولیس ان کو ریکور نہیں کرے گی تو پھر پرچہ ان پر ہوگا، جس پر وزارت دفاع نے جواب دیا کہ دونوں بھائی ان کی حراست میں ہیں اور نہ ہی وہ جانتے ہیں۔