اسلام آباد(صباح نیوز) ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے امریکہ کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ٹیرف ترقی پذیر ممالک پر اثرانداز ہو رہا ہے، معاملے کو حل کرنا چاہیے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے امریکا کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے پاکستان اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور امید رکھتا ہے کہ مسئلے کا ایسا حل تلاش کیا جائے گا جو باہمی مفاد پر مبنی ہو۔ترجمان نے کہا کہ عالمی تجارت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، ایسے میں ٹیرف جیسے یکطرفہ اقدامات سے تجارتی توازن بگڑ سکتا ہے۔ پاکستان ایسی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے جو شفاف، منصفانہ اور تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہوں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہا پنی سرحدوں کوآزاداورمحفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے،ہم یہاں غیرقانونی مقیم ملکیوں کی واپسی پرعملدرآمد کررہے ہیں، افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ چیک کریں گے۔شفقت علی خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ چیک کریں گے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیاروں کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے شفقت علی خان نے کہا کہ نائب وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے حالیہ ٹیلیفون رابطے میں افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیاروں کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے، چھوڑے گئے یہ جدید امریکی ہتھیار ہماری سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں امریکی اڈے کے قیام کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں اور یہ معاملہ امریکا اور افغانستان کا آپسی معاملہ ہے۔تہور رانا کی گرفتاری پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ 2 دہائیوں سے پاکستانی دستاویزات کی تجدید نہیں کی، وہ کینیڈا کی شہریت رکھتے ہیں اور اس معاملے پر مزید تفصیلات دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اوقاف قوانین میں تبدیلی ایک
امتیازی سلوک اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں، یہ مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشیش ہے۔شفقت علی خان نے بریفنگ میں یہ بھی کہا کہ تعلیمی ویزوں کی معطلی پر امریکا سے رابطے میں ہیں ، متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔
پاکستانی طلبا کے لیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے خاتمے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے سے ایک ایسے 15 سالہ تعاون کا اختتام ہوا ہے جس نے تعلیمی اور ثقافتی روابط کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا، اور تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور عوامی سطح پر روابط کو مرکز بناتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد دی۔ بھارت میں اوقاف قوانین میں تبدیلی ایک امتیازی سلوک اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے اور غیر قانونی مقیم لوگوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔