پائیدار ترقی کے اہداف پاکستان کا سب سے اہم سیاسی ایجنڈا ہیں، سردار ایاز صادق

 اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہماری محنت کو اقوام متحدہ، چین اور دیگر ممالک نے تسلیم کیا ہے۔ اب وقت ہے کہ ان کامیابیوں کو صوبائی سطح پر منتقل کیا جائے۔ ایاز صادق نے پاکستان کی عالمی اور قومی سطح پر ایس ڈی جیز کے لیے کی جانے والی کوششوں پر اعتراف کو سراہا۔وزیراعظم کی ماحولیاتی تبدیلی کی کوآرڈینیٹر، محترمہ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پائیدار ترقی اہداف(SDGs ) پاکستان کیلئے سب سے اہم سیاسی ایجنڈا ہیں۔

انہوں نے پارلیمانی اور صوبائی ٹاسک فورسز کے ذریعے قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے فروغ کیلئے کلیدی کردار کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئی اہم اقدامات، بشمول بجٹ کی موسمیاتی ٹیگنگ اور گرین ٹیکنالوجی ہب کے قیام کا ذکر کیا، جو جدت کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں۔انہوں نے یہ باتیں SDGs سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام ایک قومی اجلاس میں کہیں جس کا مقصد پالیسی سازوں، بین الاقوامی اداروں اور صوبائی نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا تاکہ پاکستان کے 2030 ایجنڈے کے حصول میں درپیش چیلنجز اور پیش رفت پر گفتگو کی جا سکے ۔اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی، معاشی عدم استحکام، اور صنفی مساوات جیسے اہم مسائل پر گفتگو کی گئی اور یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان کی ترقیاتی پالیسیاں کس طرح عالمی ایس ڈی جیز کے مطابق ہم آہنگ کی جا رہی ہیں۔وزیرِاعظم کی معاون خصوصی محترمہ رومینہ خورشید عالم نے پارلیمانی اور صوبائی ٹاسک فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے COP29 اور V20 گروپ میں نمایاں قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی نے کئی اہم اقدامات کئے ہیں جن میں بجٹ کی ماحولیاتی ٹیگنگ اور نسٹ میں گرین ٹیک ہب کا قیام شامل ہیں۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات، اقتصادی عدم استحکام اور صنفی عدم مساوات جیسے قومی نوعیت کے منفرد مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔ SDGs پارلیمانی ٹاسک فورس کے کنوینر بلال اظہر کیانی نے ذکر کیا کہ پاکستان SDGs کیلئے ایک مخصوص پارلیمانی ادارہ قائم کرنے والا پہلا ملک ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقیاتی چیلنجز کا سامنا کرنے اور اہداف کے حصول کے لئے سیاسی عزم ناگزیر ہے۔پنجاب کی وزیر برائے ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی محترمہ مریم اورنگزیب نے لاہور کے لئے گرین ماسٹر پلان اور اسموگ پر قابو پانے کے لئے ایک خصوصی فورس کے قیام جیسے اقدامات پر زور دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کم کاربن ترقی اور آلودگی کے دنوں کو کم کرنے کی ہماری کاوشیں پہلے ہی مثبت نتائج دے رہی ہیں۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (SDPI) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے پاکستان پرماحولیا تی تبدیلی کے غیر متناسب اثرات کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی گرین ہاوس گیسز میں 1% سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے لیکن غیر مستحکم مون سون، گلیشیئر پگھلنے اور سمندر کی سطح بلند ہونے کے اثرات سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے COP27 میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا، جہاں نقصان اور ازالے کے لئے ایک خصوصی فنڈ کے قیام پر زور دیا ۔اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے نمائندے، ڈاکٹر سیموئیل رزق نے پاکستان کی نوجوان آبادی کو سرمایہ کاری اور جدت کے لئے ایک سنہری موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے جو تبدیلی کے لئے ایک اہم قوت فراہم کرتی ہے۔