کراچی (صباح نیوز)یونان میں تین کشتی حادثات میں 40 پاکستانیوں کی ہلاکت،ڈی جی ایف آئی ایک برس پرانی رپورٹ منظرعام پر لے آئے ۔۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ کشتی کے سانحے میں ملوث تمام اہم انسانی سمگلروں مقدمات کا فیصلے ایک ماہ کے اندر کئے جائیں۔اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی متعلقہ دفعات کے تحت ان جرائم میں استعمال ہونے والے تمام اثاثے اور آلات فوری طور پر ضبط کیے جائیں۔بیرون ملک مقیم تمام 30 مفرور ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا
جائے ۔
یونان کے جنوب میں سمندری جزیرے کے قریب تین مختلف کشتی حادثے میں 40 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد ڈی جی ایف آئی اے نے جون 2023 کے کشتی حادثے کی سرد خانے میں رکھی رپورٹ منظر عام پر لے آئے، مزکورہ رپورٹ گزشتہ برس کے آخر میں مکمل ہوچکی تھی ۔رواں ماہ کے وسط میں یونان کے جنوب ساحلی علاقے میں تین کشتی حادثے کے نتیجے میں 40 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جس میں اکثریت 18 برس سے کم ہے اور یہ تمام افراد لاہور ،فیصل آباد ،ملتان اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس سے مختلف ممالک کے وزٹ ویزا کے زریعے تمام شرائط پوری کر کے بیرون ملک گئے ہیں اور مختلف ممالک میں کچھ وقت گزارنے کے بعد یورپ جانے کے لئے یونان پہنچے تھے ان افراد کی کشتیوں کو حادثے کے بعد ایک بار پھر وزیراعظم ہاس کی جانب سے برہمی کا اظہار ہوا تو دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اسحاق جہانگیری نے بھی چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک برس سے سرد میں رکھی ہوئی رپورٹ منظر عام پر لے آئے اور اسی رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی اے امیگریشن پر تعینات انسپکٹر اور اس سے نچلی سطح کے افسران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی مبینہ طور پر تیاری شروع کردی یے ۔
یاد رہے کہ جون 2023 میں شروع ہونے والی انکوائری میں کراچی ،ملتان ،لاہور ،اسلام آباد اور پشاور ائیرپورٹ پر تعینات عملے کے متعلق شکایات تھیں کہ اس وقت کشتی حادثے میں جاں بحق افراد ان ایئرپورٹس سے ہو کر پھر یونان پہنچے تھے لیکن اس رپورٹ میں نزلہ صرف کراچی ائیرپورٹ کے امیگریشن حکام پر گرا تھا تاہم بعض اعلی افسران کے ناموں کی وجہ سے یہ رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی تھی اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان افسران کو مختلف سرکلوں میں تعینات کردیا گیا تھا جس کے بعد رواں ماہ یونان کے کشتی حادثے میں جہاں جاں بحق افراد نے کراچی ائیرپورٹ سے سفر ہی نہیں کیا لیکن ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں تعینات اعلی افسران اپنے عہدے بچانے کے لئے 2023 کی رپورٹ پر ہی فورا کارروائی کے لئے اس رپورٹ کو منظر عام پر لے آئے جس سے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں تعینات اعلی افسران کی اہلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے ۔یاد رہے کہ جون 2023 میں وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر احسان صادق کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس رپورٹ کے مطابق کشتی کے سانحے میں ملوث تمام اہم انسانی سمگلروں مقدمات کا فیصلے ایک ماہ کے اندر کئے جائیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی متعلقہ دفعات کے تحت ان جرائم میں استعمال ہونے والے تمام اثاثے اور آلات فوری طور پر ضبط کیے جا سکتے ہیں۔بیرون ملک مقیم تمام 30 مفرور ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جائے،سینئر افسران کی ایک خصوصی ٹاسک ٹیم جس میں ڈائریکٹرز انٹی ہومین سیل میں شامل کیا جائے۔کمیٹی تین ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کے لیے عدالتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ملوث تمام ایجنٹوں اور سمگلروں کے نام پی آئی این ایل میں شامل کیا جائے،ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے، جس میں ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے افسران شامل ہوں، لیبیا میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کشتی کے ڈوبنے اور ای ویزا پالیسی کے بارے میں حقیقی حقائق کا تعین کیا جائے،بچ جانے والوں میں سے کچھ کے بیانات اور بین الاقوامی رپورٹس کے پیش نظر، دفتر خارجہ کو یونانی سفارتخانے کے سے بات کی جائے۔
ویزا سے متعلق ایک وسیع معلوماتی نظام بشمول ای ویزا اور بیرونی ممالک کے “Ok to Board’ طریقہ کار ایف آئی اے کے پاس دستیاب ہونا چاہیے۔ اس معلوماتی نظام میں غیر ملکی پاسپورٹ، ویزا اور ٹکٹ جاری کرنے والے حکام کے ساتھ کراس تصدیق کے طریقہ کار پر مشتمل ہونا چاہیے ۔اس رپورٹ میں سفارشات کی گئیں کہ ایف آئی اے کے مشتبہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کراچی، سیالکوٹ اور ملتان ہوائی اڈوں پر تعینات ایف آئی اے کے تمام اہلکار شفٹ کے اوقات میں کام کر رہے ہیں جن میں متاثرین طیاروں میں لیبیا گئے تھے، شفٹ/سرکل انچارجز کے ساتھ فوری طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔ جو لوگ نااہلی، انسانی سمگلروں کی حوصلہ افزائی اور دیگر بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے ان کے خلاف پریوینشن آف سمگلنگ آف مائیگرنٹس ایکٹ 2018، پریوینشن آف کرپشن ایکٹ، 1947، اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ، 2010 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ڈی جی ایف آئی اے غفلت کے مرتکب ڈائریکٹرز کے خلاف کارروائی کریں۔ رپورٹ کی سفارشات میں مزید کہا گیا کہ ڈائریکٹرز کو عہدوں سے ہٹا کر ہیڈ کوارٹر بھیجا جائے۔ لاہور، گجرات، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی، مردان اور پشاور کے ایف آئی اے سرکلز میں تعینات اہلکاروں کے اثاثے چیک کئے جائیں اور گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اہم ہوائی اڈوں پر تعینات اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی جائے۔ وزارت داخلہ، سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی اور وزارت دفاع پر مشتمل ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ یورپی یونین کے ممالک تک قانونی ہجرت کے راستوں کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کے لیے تفویض کیا جانا چاہیے۔ نقل مکانی اور نقل و حرکت کا مکالمہ ایک قابل عمل نقطہ آغاز ہو سکتا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کے لیے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں خصوصی سرمایہ کاری زون قائم کیے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی ترقیاتی ادارے ان اضلاع میں روزی روٹی کے پروگراموں کی مدد کر سکتے ہیں۔ بیورو آف ایمیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (BEOE) کو EU/دیگر ممالک سے ورک پرمٹ حاصل کرنا چاہیے اور ہاٹ اسپاٹ اضلاع کے لیے NAVTTC/TEVTA کے ساتھ شراکت میں ہنر مندی کی ترقی کے معروف اداروں سے سرٹیفیکیشن متعارف کرانا چاہیے۔ وزارت اطلاعات کو ایف آئی اے، اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر انسانی سمگلنگ کے خلاف قومی بیانیہ تیار کرنا چاہیے۔