استنبول(صباح نیوز) استنبول کے حلیچ یونیورسٹی میں ایک اہم عالمی اجلاس ہوا، جس میں 98 ممالک کے 100 سے زائد اسکالرز نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا مقصد امن، تنازعات، اور کشمیر و فلسطین کے دیرینہ حل طلب مسائل پر گفتگو کرنا تھا۔ استنبول فورم کے بینر تلے منعقدہ اس کانفرنس نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے انصاف، امن اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔
فورم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانے حل طلب مسائل میں سے ہیں۔ اقوامِ متحدہ، جس کا قیام لیگ آف نیشنز کے بنیادی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے عمل میں آیا، یعنی امن، سلامتی اور تمام اقوام کے لیے حق خودارادیت کا تحفظ، ان تنازعات کو حل کرنے میں بنیادی کردار ادا کرنے کی ذمہ دار ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ولید رسول نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ طاقت کے سامنے سچ بولے اور کشمیری و فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے آواز اٹھائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوامِ متحدہ، جو عالمی امن اور انسانی حقوق کا نگران ادارہ ہے، کو مظلوم آبادیوں کے حقِ زندگی، آزادی اور ملکیت کو یقینی بنانے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا۔اس کانفرنس نے پرامن مکالمے کی اہمیت اور ان تنازعات کے حل کے لیے تمام دستیاب ذرائع کو استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسکالرز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام متعلقہ فریقین پر مستقل سفارتی اور اخلاقی دبا ڈالیں جو مذاکرات سے گریزاں ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر کشمیر اور فلسطین کے عوام کے لیے امن، انصاف اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے ایک متحدہ عالمی کوشش کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ایک مقرر نے کہا، اقوامِ متحدہ کا بنیادی مقصد ہمیشہ سے طاقتوروں پر غالب آنا اور انسانی حقوق و بین الاقوامی قوانین کا تحفظ رہا ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ، عالمی برادری کی باشعور آوازوں کو متحد ہو کر ان دیرینہ تنازعات کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہوگا۔استنبول فورم دنیا بھر کے اسکالرز، امن کے علمبرداروں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے مشترکہ عزم کا مظہر ہے جو عالمی تنازعات کے حل کے لیے مکالمے، وکالت اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں