لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن کو سیاسی ایشو نہ بنایا جائے،دشمن قوتیں فائدہ اٹھائیں گی ،پوزیشن جماعتیں منتشر ہیں، قومی ڈائیلاگ کا راستہ بند ہے اور پی پی پی اور مسلم لیگ( ن) مصنوعی تنازعات سے عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں۔لیاقت بلوچ نے مسلم لیگ کے رہنما میاں مرغوب کی بیٹی کی شادی تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام بھائی بھائی ہیں، بھارت نے مداخلت، پروپیگنڈہ اور فوجی طاقت سے بھائیوں کا رشتہ کاٹ کر دراڑ ڈالنے کی کوشش کی لیکن وہ آج بھی ناکام ہے اور پاکستان و بنگلہ دیش کے عوام دینی و ملی جذبے کے تحت باہم محبت کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں،
1971 کے بعد پہلی بار بنگلہ دیشی شہروں میں یومِ پاکستان کی تقاریب کا انعقاد اور اِن میں بنگلہ دیشی عوام کی شرکت دونوں برادر ملکوں کے عوام کے درمیان محبت و اخوت کا بین ثبوت اور ہوا کا تازہ جھونکا ہے، 1971 کے بعد 2024 کا 16 دسمبر زخموں پر مرہم رکھ رہا ہے ،یہ امر بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی غلطیوں نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا راستہ ہموار کیا، عوام کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا گیا جس نے سانحہ مشرقی پاکستان کو جنم دیا اور ملک دولخت ہوگیا۔لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی مشاورتی آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس رجسٹریشن پر علما، اکابرین اور رجسٹرڈ مدارس بورڈز/وفاق کے سربراہان مشترکہ اجلاس بلائیں،مدارس رجسٹریشن مسئلہ خالص تعلیمی اور علومِ دینیہ کے طلبہ و طالبات کے تعلیمی مستقبل اور منبر و محراب کی عزت و توقیر کی حفاظت کا مسئلہ ہے،مدارس رجسٹریشن کو سیاسی الجھا ئوکا ایشو نہ بنایا جائے، ایسی صورتحال سے سیکولر، مادرپدر آزاد لادین اور دینی مدارس کی دشمن قوتیں فائدہ اٹھائیں گی،
ملی یکجہتی کونسل کے وفود کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں قائدین سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ اختلاف کی پھیلتی خلیج کو روکا جائے اور خوش اسلوبی کیساتھ مسائل کو حل کیا جائے، 26ویں آئینی ترمیم پر اسٹیبلشمنٹ، مسلم لیگ ن، پی پی پی اور ایم کیو ایم نے اپنا الو سیدھا کرلیا، اب بھی جمعیت علمائے اسلام کی قیادت کسی اور سے مدد کی بجائے دینی مدارس کے قائدین اور علما سے رابطہ کریں تو مسائل کے حل کی سبیل نکل آئے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی 2024 کے متنازع نتائج اور اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر اقتدار کی کرسی پر قابض ہوگئے،اپوزیشن جماعتیں منتشر ہیں، قومی ڈائیلاگ کا راستہ بند ہے اور پی پی پی اور مسلم لیگ( ن) مصنوعی تنازعات سے عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں،وفاق اور صوبوں کے درمیان تنازعات کے حل کا آئینی اور پائیدار فورم مشترکہ مفادات کونسل ہے، اِسی فورم پر وسائل کی منصفانہ تقسیم، پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر عملدرآمد سے متعلق شکایات کا ازالہ کیا جائے،قومی سیاسی جمہوری جماعتیں عوام کے ہر ایشو کو صوبائیت اور تعصبات کا شکار نہ کریں، قومی شعور اور سیاسی بالغ نظری کیساتھ مسائل حل کریں،سیاسی قیادت کی سطحی سوچ عوام کو سیاست، جمہوریت، انتخابات اور پارلیمانی نظام سے بدظن کررہی ہے ۔