ونٹر پیکیج کے نام پرحکومتی لولی پاپ …. تحریر: عمران ظہور غازی


حکومت نے ونٹر پیکج کا اعلان تو کیا ہے لیکن اس میں عوام کیلئے خوش کن خبر نہیں ہے۔ حکومت نے ونٹر پیکج کے نام پر صرف اضافی بجلی کے استعمال پر ہی قیمت کم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔حکومت کو چاہیے تھا اضافی بجلی پر نہیں براہ راست تمام یونٹس پر بجلی کی قیمت کم کرتی اور عوام الناس کو ریلیف دیتی لیکن ونٹر پیکیج کے نام پر حکومت عوام کو لولی پاپ دینے کی تیاری میں ہے ۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ونٹر پیکج کو گھن چکر قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
حکومت نے بجلی کے اضافی یونٹس کے استعمال کمی پر قیمت کی کمی خوشخبری سنائی ہے جس کا مطلب یہ ہے جو 200 سے زائد یونٹ استعمال کرے گا وہ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکے گا۔
بجلی کے بھاری بلوں تلے دبے ہوئے عوام کیلئے یہ کوئی خوش خبری ہے اور نہ مشکلات کے خاتمے کی خبر۔ معاشی بہتری کے لئے ضروری تھا کہ بجلی مستقل بنیادوں پر سستی کی جاتی لیکن حکومت اس عزم سے محروم نظر آتی ہے۔
آئی پی پیز سے معاہدوں کی منسوخی اور نظر ثانی کے باوجودحکومت سینکڑوں ارب کی بچت کا اعلان کرنےکے باوجود بنیادی ٹیرف میں کمی نہیں کر رہی۔ حکومت خود تو تمام فوائد سمیٹ رہی ہے لیکن ان فوائد سے عوام الناس کو محروم رکھ رہی ہے، ان فوائد کو عوام تک نہیں پہنچنے دیا جارہا
حکومت کا یہ انداز کار عوام دوست نہیں، عوام کش ہے،حکومت کو اپنے انداز کار کو تبدیل کرنا چاہیے تھا اور اسےعوام دوست بنانا چاہیے۔
لیکن اب ہوتا نظر نہیں آتا،عوام الناس سخت مشکل اور بے چینی میں ہیں، ضروریات زندگی عوام کی پہنچ سے باہر ہیں،مہنگائی کا طوفان برپا ہے جس پر حکومتی دعوے اور ہیں اور عوامی صورت حال بالکل اور،ایک بڑی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں
ضروریات زندگی کا حصول مشکل تر اور مہنگائی کا جن بے قابو ہے۔ اس ’’مہنگائی کے جن‘‘ کو قابو کرنے کیلئے حکومتی سطح پر سوچ بچار ہے اور نہ کوئی لائحہ عمل وقت گزاری ہے۔
اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں توحکومتی وزراء بشمول وزیراعظم صاحب مہنگائی کے کم ہونے کی نویدیں سنا رہے ہیں، اس کم ہوتی مہنگائی کے اثرات عام آدمی کی زندگی میں محسوس نہیں ہوتے۔
فارم 47 کے ذریعے معرض وجود میں آنے والی حکومت اپنے بچاؤ اور تحفظ کیلئے تو تمام حیلے اور حربے آزما رہی ہے اس کیلئے 1973ء متفقہ دستور میں عجلت میں ترامیم بھی کی گئی ہیں لیکن عوام کو ریلیف دینے اور زندگی آسان تر بنانے کیلئے حکومت کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ در در پر کاسہ گدائی لئے پھرنے سے حالات نہیں بدل سکتے ، اس کیلئے پختہ عزم قناعت اور توکل کی ضرورت ہے جس سے یہ حکومت محروم ہے۔
خدا کرے حکومت عوام الناس کی حقیقی خوشیوں کا ذریعہ بنے، حقیقی عوامی خوشی کیلئے حکومت کو اپنی اور اشرافیہ کی مراعات کو کم کرنے سے نہیں گھبرانا چاہیے۔