5جنوری کشمیریوں کا حق خودارادیت اور سیزفائر لائن توڑنا ۔۔۔ تحریر :راجہ ذاکرخان

اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل نے کشمیریوںکے بنیادی اورپیدائشی حق بارے درجنو ںقراردادیں پاس کررکھی ہیں مگر ان پر عمل درآمد کے لیے عملی اقدامات مفقود ہیں،77برس بیت گئے اقوام متحدہ کشمیریوںکے ساتھ کیے گئے عہد کو وفا نہ کرسکی،اس دوران میں اپنا حق مانگنے کی پاداش میں قابض ہندوستانی فوج نے 7لاکھ کشمیریوں کو شہید کردیا،اس خون کا جہاں ہندوستان ذمہ دارہے وہاں ہی اقوام متحدہ بھی ذمہ دارہے،یہ بھی نہیں ہوا کہ اس دوران میں اقوام متحدہ نے کسی کو آزادی نہیں دلائی ،دلائی ہے مگر ان کو جو مسلمانوںسے آزادی مانگ رہے تھے ان کو نہیں جو مسلمان آزادی مانگ رہے ہیں،ثابت ہوا کہ اقوام متحدہ بڑی طاقتوں کی لونڈی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ا ب حالات تقاضا کررہے ہیں کہ جس طرح فلسطین میںنئے انداز سے مزاحمت شروع ہوئی ہے اور اسرائیل کے ہوش ٹھکانے لگادیے ہیںاسی طرح کی ایک تحریک اب کشمیریوںکو بھی شروع کرنی چاہیے ،اگرچہ مقبوضہ کشمیرکے عوام نے 90 کی دھائی میں اس طرح کی تحریک شروع کی تھی اور ہندوستان کی قابض فوج کی چیخیں آج بھی مقبوضہ کشمیرکی فضائوںمیں گونج رہی ہے۔کشمیریوںکے قابض فوج پر تابڑ توڑ حملوںکے بارے میں سوچ کر آج بھی ہندوستانی فوجی غش کھاتے ہیںاور ڈررہے ہیں۔
5اگست 2019کے مودی کے اقدامات کے بعد اور سیز فائر لائن پر باڑ لگ جانے کے بعد سرینگر کا کردار بیس کیمپ میں شفٹ ہوچکاہے۔
اب اس تحریک نے بیس کیمپ سے اٹھنا ہے اور بقیہ کشمیرکو آزادکرانا ہے،بیس کیمپ کے حکمرانوںکو اپنی ذمہ داریوں کااحسا س کر نا ہوگا۔
بیس کیمپ تحریک آزادی کے لیے بہت بڑی نعمت ہے،ریاست کے آزاد حصے بیس کیمپ کہلاتے ہیں،اس وقت کی قیادت چاہے وہ پاکستان کی تھی یا آزاد خطوں کی تھی دانش مندی سے طے کیاہے کہ یہ بیس کیمپ ہیں۔
بیس کیمپ کی حکومت کو اگر پاکستان حکومت تسلیم کرلیتی ہے تو فوری بعد ترکیہ سعودی عرب افغانستان اور دیگر ممالک تسلیم کرلیںگے تو مسئلہ کشمیرایک نئی جہت لے گا اور ہندوستان کے کے لیے مسائل پیدا ہوجائیںگے۔اگر یہ نہیں ہوتا تو بیس کیمپ کی حکومت اور تمام جماعتوں کو مل کر ایک آخری قدم اٹھانا ہوگا اور وہ قدم مشاورت سے اٹھاناہوگا۔
اگر حکومت کے لیے مشکلات ہیں تو یہ قدم جماعت اسلامی آزا دکشمیراٹھائے حکومت اور تما م پارٹیاں ساتھ دیں۔مشاورت سے آزا دکشمیرکے تمام ریٹائرڈ جوان فوجیوں کو جمع کیاجائے ،70ہزار سے زائد ایسے جوان فوجی موجود ہیں،ایک لاکھ کے قریب نوجوانوں کو جمع کیاجائے اور ان کو تربیت دی جائے،دو لاکھ کے قریب دستے شکیل دیے جائیں اور ساتھ ہی لاکھوں کشمیریوںکو ساتھ لے کر سیز فائر لائن توڑکر عملی میدان سجایاجائے یقینا ہندوستان کی قابض فوج جنگ کرے گی اورہمارے پاس بھی لوگ موجو دہوںگے مقابلہ ہوگا،لاکھوں افراد مقبوضہ کشمیرکے اندر داخل ہوجائیںتو اندر سے 20لاکھ نوجوان کی فوج مل جائے گی،یہ ایک گھمسان کی جنگ ہوگی اور کشمیرآزادی ہوجائے گا۔
اس جنگ میں ہندوستان کو شکست ہوگی ا س لیے ہندوستان نے مظالم کی انتہاکردی ہے اور دوسرا کشمیراس کے لیے گرم توا ہوگا۔قدم رکھنا آسان نہیں ہوگا۔
عالمی سطح پر اسرائیل مدد کو آنے کی کوشش کرے گالیکن فلسطینیوں نے حالات ایسے بنادیے ہیں کہ اس وقت اسرائیل کواپنی پڑی ہوئی ہے وہ اس طرف رخ نہیںکرے گا،امریکہ اگر مداخلت کرنے کی سازش کرے گاتو چین اور روس پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوںگے اور یہ جنگ امریکہ کے لیے موت کا پیغام ہوگی۔57اسلامی ممالک بھی ایک طاقت ہیں وہ بھی اپنا کردار ادا کریںگے۔ہندوستان کی معیشت کا 70فیصد انحصار عرب اوراسلامی ممالک پر ہے۔اس جنگ میں اسلامی ممالک غیرت کا مظاہرہ کریںتو ہندوستان اور اسرائیل شکست سے دوچار ہوجائیںگے۔ہندوستان اور اسرائیل کی شکست دنیاکے امن کے لیے نیک شگون ہوگی۔یہ ہونے والا ہے ۔