اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی ہے جس کے مطابق اخراجات کے مقابلے میں حکومتی آمدن میں سالانہ بنیادوں پر نمایاں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ جولائی تا ستمبر کے دوران اخراجات کے مقابلے میں حکومت آمدن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مجموعی بجٹ سرپلس رہا۔پاکستان میں دو دہائیوں بعد 1696ارب سے زائد کا مجموعی بجٹ سرپلس ریکارڈ ہوا اس عرصے کے دوران صوبوں نے 160 ارب کم اخراجات کیے،
وفاق کا بجٹ سرپلس 1536 ارب رہا، اس دوران 3002 ارب روپے سے زیادہ مجموعی پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ 3 ماہ کے دوران وفاق کی آمدن 4019 ارب اور اخرجات 2483 ارب رہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا ستمبر ٹیکس ریونیو 521 ارب، نان ٹیکس ریونیو 2568 ارب بڑھا،گزشتہ مالی سال کے دوران اسی مدت میں 1031 ارب کا مالی خسارہ ہوا تھا۔
مزید بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے 2 ہزار 56 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں 2568 ارب اضافہ اور حجم 3021 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔علاوہ ازیں رواں سال کی پہلی سہہ ماہی(جولائی تا ستمبر)میں اسٹیٹ بینک کا منافع 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا، پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے 40 ارب اضافی وصول ہوئی اور مجموعی حجم 262 ارب رہا ہے۔