ہائیڈرو پاور کے ذریعے ملک کے توانائی کے چیلنجز کو حل کیا جائے

اسلام آباد(صباح نیوز)چوتھی بین الاقوامی ہائیڈرو پاور کانفرنس 2025 کے موقع پر مقررین نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہائیڈرو پاور کے غیر استعمال شدہ وسائل کے استفادے پر زور دیا۔ یہ کانفرنس انرجی اپڈیٹ کے زیر اہتمام پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ (PPIB) اور انٹرنیشنل ہائیڈرو پاور ایسوسی ایشن کے تعاون سے منعقد کی گئی جس میں صنعت کے رہنماں، پالیسی سازوں اور عالمی ماہرین نے شرکت کی۔کانفرنس کے دوران مقررین نے کہا کہ پاکستان کے لیے پائیدار اور سستی توانائی ضروری ہے تاکہ ملک کی ترقی میں مدد مل سکے۔سینیٹر شیری رحمان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس ہائیڈرو پاور سے توانائی حاصل کرنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہیں اور ہر گھر اور کاروباری سرگرمی سستی اور پائیدار توانائی پر منحصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو متبادل توانائی ذرائع جیسے ہوا اور سولر توانائی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ موسمیاتی تبدیلی اثرات کو کم کیا جا سکے اور توانائی کی سلامتی حاصل ہو سکے۔اس موقع پر شاہ جہاں مرزا، منیجنگ ڈائریکٹر پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ (PPIB)، نے بتایا کہ پاکستان کے پاس کل 64,000 میگاواٹ ہائیڈرو پاور کا پوٹینشل ہے جس میں سے صرف 11,000 میگاواٹ استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پاور منصوبے تعمیر کرنے میں 7 سے 8 سال لگتے ہیں اور مالی امداد حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے، تاہم حکومت نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں کامیابی حاصل کی ہے، جیسے کہ کروٹ اور سکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبے۔

ملائیشیا کے ہائی کمشنر داتو محمد آذر مزلان نے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ہائیڈرو پاور کے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کو اپنے قدرتی وسائل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہائیڈرو پاور کے لیے مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے تحت “اڑان پاکستان” پروگرام کی تعریف کی۔ اس موقع پر تنویر مجاہد، جنرل مینیجر واپڈا، نے کہا کہ واپڈا پاکستان کے ہائیڈرو پاور کے پوٹینشل کو بروئے کار لانے کے لیے کام کر رہا ہے اور مختلف منصوبوں کے ذریعے 10,000 میگاواٹ صاف توانائی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی۔ ان منصوبوں میں دیامر بھاشہ ڈیم (4,500 میگاواٹ)، مہمند ڈیم (800 میگاواٹ)، داسو اسٹیج 1 (2,150 میگاواٹ) اور تربیلا 5واں ایکسٹینشن پروجیکٹ (1,510 میگاواٹ) شامل ہیں۔سی ای او ٹی این بی ریمیکو، حافظ اسحاق نے اپنے ادارے کے بارے میں بات کی جو ملائیشیا اور دیگر ممالک میں پاور سیکٹر کی دیکھ بھال، مرمت، تشخیص اور پراجیکٹ مینجمنٹ کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں بالوکی کمپائنڈ سائیکل پاور پلانٹ (1,223 میگاواٹ) اور نیو بونگ اسکیپ ہائیڈرو پاور پلانٹ (84 میگاواٹ) جیسے منصوبوں کی مثالیں پیش کیں۔

ڈاکٹر مزمل ضیا، فوکل پرسن چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) نے CPEC کو پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے گیم چینجر قرار دیا اور کہا کہ CPEC کے ابتدائی منصوبوں کے تحت 9,000 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت والے 17 پاور منصوبے قائم کیے گئے ہیں، جن میں 720 میگاواٹ کروٹ اور 840 میگاواٹ سکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبے شامل ہیں۔دیگر مقررین میں چائنا انٹرنیشنل گروپ کمپنی کے جی ایم وانگ ہویہوا اور ڈاکٹر جہانزیب ناصر,چوہدری عبدالرشید، وزیر ہائیڈل و پاور آزاد جموں و کشمیر، اعظم جویا، جی ایم سی اینڈ ایم واٹر، ڈاکٹر عرفان یوسف، سی ای او ایم کے اے آئی کلائمیٹ کنسلٹنگ، ای وی ایم اعجاز ملک، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اسپیشلسٹ، ظفر اقبال وٹو، آر ایچ سی شامل تھے جنہوں نے پاکستان میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کے امکانات اور چیلنجز پر روشنی ڈالی۔انرجی اپڈیٹ کے منیجنگ ایڈیٹر محمد نعیم قریشی نے کانفرنس کے شرکا کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان میں ہائیڈرو پاور کے شعبے کو فروغ دینے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔