لاہو ر (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے 17جنوری کو ملک گیر مظاہروں اور آئندہ کا لائحہ عمل دینے کا اعلان کیا ہے۔ منصورہ میں سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، سابق ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ و دیر سے آئی ہوئی قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طبقاتی اور استحصالی نظام عوام کا خون چوس رہا ہے۔ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے حکومت کے بقول قومی خزانہ کو ڈیڑھ ہزار ارب تک کا فائدہ ہوا ہے تو بجلی ٹیرف پر عوام کو فائدہ کیوں نہیں دیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں نے آئی پی پیز کو نوازا، چند لوگوں کو بجلی نہ بنانے پر بھی ہزاروں ارب دیے گئے، آئی پی پیز کو ٹیکس سے بھی استثنیٰ قراردے دیا گیا، جماعت اسلامی کے احتجاج سے قبل حکومت معاہدوں پر بات چیت کے حق میں نہیں تھی، ہم نے انہیں بات چیت پر آمادہ کرنے کے لیے پریشر بڑھایا، نتیجہ بات چیت ہوئی اور کئی معاہدے ختم ہوگئے لیکن اب حکومت ان معاہدوں سے ہونے والے فائدہ کو بجلی بلوں میں کمی کے لیے استعمال نہیں کررہی، ہم نے عوام کے ریلیف کے لیے احتجاجی تحریک کو ازسرِ نو منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات ضروری ہے۔ کابل سے پاکستان کی سرزمین پر کسی صورت دہشت گردی ایکسپورٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام آباد اور کابل اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ کُرم میں امن کے لیے مرکزی و صوبائی حکومتیں ذمہ داری ادا کریں۔ کے پی اور بلوچستان میں فوجی آپریشن سے مسائل پہلے حل ہوئے نہ اب ہوں گے۔ حکومت خطے کے نوجوانوں کو روزگار اور تعلیم دے، علاقوں میں صنعتوں اور دیگر معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہو، عوام کو بااختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کبھی بھی ملٹری کورٹس کی حمایت نہیں کی۔ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم حکومت اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہی اپوزیشن سے مذاکرات کررہی ہے۔
دونوں اطراف میں جو بھی طے پائے تحریری شکل میں ہو اور عوام کو مکمل باخبر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی فارم 45 کے بیانیہ سے دستبردار ہوچکی ہے، ہمارا موقف شروع سے ہی ایک ہے۔ آج بھی یہی مطالبہ ہے کہ فارم 45 پر عدالتی کمیشن بنایا جائے اور جو کامیاب ہوا ہے اسے حکومت دی جائے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکمران پارٹیوں نے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے حکومت بنائی۔ پی پی کو اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد کے بغیر کراچی کی میئرشپ نہیں مل سکتی تھی۔ ایم کیو ایم کی عوام میں کوئی پزیرائی نہیں،طاقتور حلقوں کی جانب سے اس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر کراچی کو تباہ کیا، دونوں میں نورا کشتی جاری ہے۔ بلاول بھٹو سوال کرنے کی بجائے جواب دیں کہ وہ رجیم چینج سے لے کر اب تک حکومت میں شریک ہیں، کراچی اور سندھ کے مسائل حل کیوں نہیں ہورہے؟ امیر جماعت نے کہا کہ کسان کا استحصال ہورہا ہے۔ عدلیہ کو گندم خریداری معاملہ پر کسانوں سے جھوٹ بولنے پر پنجاب حکومت کو طلب کرنا چاہیے تھا۔ ملک میں آئی پی پیز، گندم، ادویات مافیاز کی طرح شوگر مافیا بھی سرگرم ہے۔ پنجاب میں کپاس کا پیداواری ٹارگٹ پورا نہیں ہوگا، گندم کاشت کا مقررہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوا۔ پنجاب میں کسان کارڈ سیاسی فائدے اور اپنوں کو نوازنے کے لیے ہے۔ حکومت ایسے اقدامات کرے کہ بلاتفریق تمام چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی عوام کے مسائل کے حل کے لیے دیہاتوں اور شہری محلوں کی سطح تک کمیٹیاں بنارہی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا حکمران طبقہ اپنی تنخواہوں میں ہزار گنا تک اضافے کررہا ہے، انتظامی اخراجات بھی 23 فیصد تک مزید بڑھ گئے، وزیراعظم معیشت میں بہتری کے جعلی اعدادوشمار پیش کررہے ہیں، زمینی حقائق قطعی مختلف ہیں، مہنگائی کا جن بے قابو، عوام میں اشیائے خورونوش خریدنے کی سکت نہیں۔ جماعت اسلامی کا احتجاج عوام کے ریلیف کے لیے ہوگا۔ امیر جماعت نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک اور نظریاتی ملک ہونے پر بالخصوص پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ امریکہ اسرائیلی دہشت گردی اور نسل کشی کا سرپرست ہے۔ اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کی آشیرباد سے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں اور اسی کے مفادات کا تحفظ بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر قومی موقف میں وحدت کو کشمیریوں کی بھرپور سیاسی و سفارتی مدد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔