حکومت پی ٹی آئی مذاکرات خوش آئند، ایک دوسرے کا وجود تسلیم کرنا ہوگا، انوارالحق کاکڑ

اسلام آباد(صباح نیوز)سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات اچھی بات ہے، میری خواہش ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ تھنک ٹینک کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بات چیت کی راہ کھل گئی ہے، ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ انوارالحق کاکڑ اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ تھنک ٹینک کے صدر بھی ہیں، اس تقریب میں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ اور دیگر نے بھی شرکت کی۔انوارالحق کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہاکہ معاشی مسائل بہت سے سیاسی اور دیگر مسائل کو جنم دیتے ہیں، ان مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ایک تھنک ٹینک کی ضرورت محسوس کی گئی، یہ ایک نجی تھنک ٹینک ہے جس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں، لیکن حکومت کو معاونت فراہم کریگا۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان کی شرح نمو کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں، ملک کی معاشی صورتحال کیسی ہونی چاہیے اس پر مکالمے کی ضرورت ہے، عسکری اداروں کی ایک حد تک صلاحیت ہے اور وہ معیشت کے حوالے سے حکومت کو تجاویز دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چینی سفیر کے ساتھ ادارہ جاتی معاملات پر گفتگو ہوئی، معاشی تعاون کے لیے ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ ایران کے ساتھ تجارت کا فریم ورک موجود ہے، تاہم مسئلہ افغانستان کے ساتھ ہے۔انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ افغانستان کے حالات پاکستان کے کنٹرول سے باہر ہیں، موجودہ افغان حکومت نے کئی مواقع پر تجارت میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اسمگلنگ کو تجارت کا نعم البدل نہیں سمجھا جاسکتا۔سابق نگراں وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کے ساتھ تجارت کی خواہش سب کی ہے، لیکن زبردستی تجارت نہیں کر سکتے۔ چین کی ڈیڑھ ارب آبادی ہے لیکن وہاں بھی ہمارا تجارتی خسارہ ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ میں بھارت کے ساتھ تجارت کا مخالف نہیں ہوں، لیکن بھارت کے علاوہ وسط ایشیا بھی بہت بڑی مارکیٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کا خاتمہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے، افغان نیشنل آرمی 72 گھنٹوں میں غائب ہوگئی اور ان کا چھوڑا ہوا اسلحہ بلیک مارکیٹ میں استعمال ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی ایک ایڈوائزری کونسل ہے جس کے سربراہ چین کے صدر ہیں، اور چین نے پاکستان سے اس کے لیے مجھے نامزد کیا ہے۔سابق نگراں وزیراعظم نے کہاکہ دہشتگردی کے دوران چینی شہریوں کی جانیں جانے سے چین کو دکھ تو ہوتا ہے، مگر اس سے دونوں ملکوں کے بیچ اعتماد میں کمی واقع نہیں ہوئی، چینیوں کو بھی معلوم ہے کہ کون لوگ ہیں اور ان کے عزائم کیا ہیں۔۔