پشاور (صباح نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت و رہنما پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاہے کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی پشاور میں مزید کچھ روز آرام کریں گی، ان کا سیاست میں آنے کا ارادہ نہیں۔پشاور میں ایک نیوز ویب پورٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے 26ویں آئینی ترمیم سمیت چیف جسٹس کی تعنیاتی، عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی رہائی اور موجودہ سیاسی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔گزشتہ روز اڈیالہ جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد بشری بی بی کی بنی گالا میں مختصر قیام کے بعد غیر متوقع طور پر پشاور روانگی کی خبروں نے پی ٹی آئی کی قیادت کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا، تاہم بیرسٹر سیف کے مطابق وہ آرام کی غرض سے پشاور میں کچھ عرصہ قیام کریں گی اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی موروثی سیاسی جماعت نہیں، بشری بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ سیاست میں آرہی ہیں، وہ عمران خان کی اہلیہ ہیں لیکن پارٹی اجلاسوں میں نہیں بیٹھتیںاور نہ ہی ان کا سیاست میں آنے کا ارادہ ہے۔برسٹر سیف کے مطابق وہ کافی وقت جیل میں رہیں تو انہیں آرام کی ضرورت ہے اور میڈیکل چیک یا پھر علاج کی ضرورت پڑی تو وہ بھی پشاور میں ہی کیا جائے گا۔بیر سٹر محمد علی سیف نے سینئر قانون دان ہونے کی حیثیت سے 26ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو ترمیم کے نتیجہ میں نامزد چیف جسٹس یحیی آفریدی کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں بلکہ آئینی ترمیم کے طریقہ کار پہ اعتراض ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہاکہ شنگھائی اجلاس کو ڈھال بنا کر اراکین پارلیمنٹ کو مبینہ طور پر اغوا کر کے وفاقی حکومت نے آئینی ترمیم منظور کی جو سراسر غیر آئینی ہے۔ جسٹس یحیی آفریدی ایک قابل اور اچھی شہرت کے حامل انسان اور جج ہیں۔ ان کی ذات کے حوالے سے کوئی اعتراض یا مسئلہ نہیں ہے۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ ڈی چوک پر احتجاج آئینی ترمیم کے خلاف تھا جسے وفاقی حکومت نے شنگھائی کانفرنس کے خلاف قرار دے کر چھپنے کی کوشش کی اور اجلاس کو ڈھال بنا کر مذکورہ ترمیم کو منظور کروایا جسے ان کی جماعت اقتدار میں آکر ختم کردے گی۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے واضح طور پر کہا کہ نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی ضرورت نہیں، جسٹس یحیی آفریدی قابل اور اچھی شہرت کے حامل جج ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد جسٹس یحیی آفریدی کے چیف جسٹس بننے سے کیا انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر وقت انصاف کی امید رکھتے ہیں اور ابھی بشری بی بی کے کیس میں بھی انصاف ہوا۔ انصاف کے حوالے سے جسٹس یحیی آفریدی کی بات نہیں کروں گا، ہمیں اللہ سے انصاف کی امید ہے۔بیرسٹر سیف نے جہاں نئے چیف جسٹس کی تعریف کی وہیں سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، بولے؛ جسٹس یحیی آفریدی کی ذات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کے برعکس فائز عیسی کی ذات اور فیصلوں پر کئی اعتراضات اور مسائل تھے۔جسٹس فائز عیسی کے حوالے سے ہمیں کئی اعتراض اور مسائل تھے، ان کے فیصلوں پر،
تاریخ انہیں اچھے الفاظ میں یاد نہیں رکھے گی۔بیر سٹر محمد علی سیف سے جب ملک بھر میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے احتجاج کی کال کے حوالے سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں مشاورت جاری ہے، احتجاج کی نوعیت اور حتمی تاریخ کا فیصلہ ابھی ہونا ہے۔وزیراعلی علی امین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ احتجاجی جلسوں کی کامیابی سے قیادت کرتے رہے ہیں اور ابھی تک بھر پور احتجاجی جلسے کیے ہیں۔آئندہ احتجاج کا اعلان وزیر اعلی نے ایک بیان میں کیا ہے تاہم ابھی حتمی تاریخ اور طریقہ کار پر اتفاق رائے باقی ہے۔بیرسٹر سیف نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور یا صوبائی حکومت کے مقتدر حلقوں سے تعلق اور رابطوں کی تردید کی کرتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے احتجاج کو ناکام بنانے کی کوششش ہوئیں۔ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ہمارا مقتدر حلقوں سے کوئی تعلق یا رابطہ نہیں، اگر ہوتا تو آج ہمارا لیڈر جیل میں نہ ہوتا۔۔