علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے: ماہرین

اسلام آباد(صباح نیوز)ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد ایشیائی ترقیاتی بینک نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے تعاون سے ڈیجیٹل تجارت کے ذریعے علاقائی انضمام کو فروغ دینے کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس منعقد کی جس میں آب و ہوا اور صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اپنے افتتاحی کلمات میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی ریجنل ہیڈ لیزیزہ سبیرووا نے شرکاکو دو دھائیوں سے جاری سی اے آر ای سی پروگرام کے بارے میں آگاہ کیا ۔ اس پروگرام میں نقل و حمل، توانائی، اقتصادی راہداریوں اور زراعت کے شعبوں اور آبی وسائل پر توجہ مرکوز کرنے والی حکمت عملی کو متنوع بنایا گیا ہے۔

اکنامک افیئرز ڈویڑن کے جوائنٹ سیکرٹری اور سی اے آر ای سی کے نیشنل فوکل پوائنٹ سید اشرف صدیقی نے کہا کہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے اور بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے جبکہ کانفرنس کا مقصد خطے میں ڈیجیٹل تجارت کو فروغ دینا ہے۔ سید آفتاب حیدر نے عالمی تجارت میں ٹیکنالوجی کی تبدیلی پر زور دیا۔ انہوں نے قرار دیا کہ موجودہ دور میںڈیجیٹلائزیشن آگے بڑھنے کا راستہ ہے ۔ویریگرام کے واہت بستیمیئیف نے قازقستان کے ڈیجیٹل منظرنامے پر بصیرت کا تبادلہ کیا ۔پینل ڈسکشن میں سابق سفیر اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں پاکستان کے مشن کے مستقل مندوب ڈاکٹر منظور احمد سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی ۔انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) کے قومی مشیر محمد شعیب ظفر نے صارفین اور تاجروں کے درمیان استعداد کار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے موجودہ تجارتی نظام میں ثقافتی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔

ایس ڈی پی آئی کے انجینئر احد نذیر نے پی ایس ڈبلیو جیسے اقدامات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈیٹا گورننس اور سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے ان کی توسیع اور دیگر حکومتی نظاموں کے ساتھ انضمام پر زور دیا۔پیڈے کے سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر عثمان قادر نے کہا کہ پاکستان کو تجارت کے شعبے میں اپنی تکنیکی ترقی کو تیز کرنا ہوگا۔ ایس ڈی پی آئی کے ہیڈ سینٹر فار ہیلتھ اینڈ پالیسی انوویشن سید علی واصف نقوی نے دوسرے سیشن کی نظامت کے فرائض انجام دیئے اس سیشن میں ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان اور پمز کے سابق جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج سراج نے کی۔ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن نے پہلے کے باہمی نظام کو تبدیل کر دیا ہے۔ مریضوں کی نفسیات اور جسمانی تعامل علاج کیلئے اہم ہے جو ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے ان سے مشاورت کے بعد پالیسی تیار کی جانی چاہئے۔ ڈاکٹر منہاج سراج نے کہا کہ ڈیجیٹل دور ہمیں عالمی صحت کی طرف لے جا رہا ہے جس کا بنیادی دارومدار ممالک کے درمیان مواصلات، ہم آہنگی اور تعاون پر ہے۔

انہوں نے نجی شعبے کو صحت اور اعداد و شمار کی صحت کی تبدیلی میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تیسرے پینل ڈسکشن کی نظامت ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے کی، جس میں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، این ڈی آر ایم ایف کے سی ای او بلال انور، پاک جرمن کلائمیٹ اینڈ انرجی پارٹنرشپ جی آئی زیڈ کی ثوبیہ بیکر اور پاکستان ایگریکلچر کولیشن کے سی ای او کاظم سعید نے شرکت کی۔ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی اور رابطے کو صرف ایک پالیسی کے ذریعہ حل نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ بین العلاقائی پالیسیوں کے ذریعہ ہموار منتقلی اور رابطے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپلائی چین میں کم سے کم خلل کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ سیشن سے بلال انور ، ثوبیہ بیکر اورکاظم سعید نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کے اختتام پر سی اے آر ای سی ریاستوں اور خطے کے درمیان تعاون، رابطے اور مواصلاتی چینلز کو بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی اور جدید حل کو اپنانے کے لئے وسیع پیمانے پر کوششوں پر زور دیا گیا تاکہ آب و ہوا اور صحت کے حل کے لئے تجارت کو یقینی بنانے والے جدید ترین حلوں کے فوائد میں اضافہ کیا جاسکے۔