اسلام آباد(صباح نیوز)عام انتخابات 2024کے بعد دائر ہونے والی انتخابی عذر داریوں میں سے الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے 101 مقدمات کو نمٹایا جاچکا ۔ 97انتخابی عذر داریوںکو مسترد جبکہ 3 کو منظور کیا گیا جبکہ نمٹائی گئی پٹیشنز میں سے کم از کم 21 سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوئیں ۔
تفصیلات کے مطابق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)کے مشاہدہ میں معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سال کے عام انتخابات کے بعد دائر ہونے والی انتخابی عذر داریوں میں سے الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے ایک سو سے زائد مقدمات کو نمٹایا جاچکا ہے ۔
ان میں سے 97 کو مسترد جبکہ 3 کو منظور کیا گیا جبکہ نمٹائی گئی پٹیشنز میں سے کم از کم 21 سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوئیں ۔ فافن کی جانب سے کی جانے والی ٹریکنگ میں معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سال 2024 میں سولہ نومبر سے 31 دسمبر کے دوران الیکشن ٹربیونلز نے 51 انتخابی عذر داریوں پر فیصلے کئے ۔ اس کے نتیجے میں کل نمٹائی جانے والی الیکشن پٹیشنز کی تعداد 101 ہوگئی جوکہ تمام دائر شدہ پٹیشنز کا 27 فیصد ہیں ۔ فافن 23 ٹربیونلز میں کل دائر 377 پٹیشنز میں سے 370 کی ٹریکنگ کرسکا ہے ۔ اگرچہ ایسی پٹیشنز کو 180 دن میں نمٹائے جانے کے قانونی تقاضے کا پورا نہیں کیا جاسکا تاہم ٹربیونلز نے انہیں نمٹانے کا عمل تیز کردیا ہے ۔ پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا ، اب بھی بلوچستان کے مقابلے میں پیچھے ہیں جہاں ٹربیونلز نے کل دائر 51 میں سے 41 پٹیشنز کا فیصلہ کردیا ہے ۔ سندھ میں 5 ٹربیونلز نے 83 میں سے 16 اور خیبرپختونخوا میں 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 پٹیشنز پر فیصلہ کیا ہے ۔
یہ شرح 20 فیصد بنتی ہے ۔ پنجاب میں ٹربیونلز نے 191 میں سے 35 پٹیشنز کا فیصلہ سنایا ہے جوکہ 18 فیصد نتیجہ بنتا ہے ۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اب تک صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں سے متعلق ایسی عذرداریوں میں سے ایک تہائی اور قومی اسمبلی حلقوں کی 20 فیصد عذرداریوں کو نمٹایا جاسکا ہے۔صوبائی حلقوں سے متعلق کل 78 پٹیشنز پر فیصلہ کیا جاچکا ہے ۔ ان میں 34 بلوچستان اسمبلی کی ، 25 پنجاب اسمبلی کی ، 12 سندھ اسمبلی اور 7 خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقوں کی ہیں ۔ قومی اسمبلی حلقوں سے متعلق نمٹائی جانے والی 23 پٹیشنز میں سے 10 پنجاب سے ، 7 بلوچستان میں ، چار سندھ اور دو خیبر پختونخوا سے تھیں ۔کل نمٹائی جانے والی 101 پٹیشنز میں سے 97 کو ٹربیونلز نے مسترد کیا ، تین منظور ہوئیں اور ایک کو پٹیشنر کی وفات کے باعث ہٹا دیا گیا ۔ مسترد کی جانے والی 97 پٹیشنز میں سے 43 کو ناقابل سماعت ہونے کی بنیاد پر ، 9 کو واپس لئے جانے کی بنیاد پر 12 کو عدم پیروی کی بنیاد پر اور ایک کو فیس ضابطے کی عدم پیروی پر نمٹایا گیا ۔ ٹربیونلز نے 20 پٹیشنز کو سماعت کے بعد باقاعدہ مسترد کیا ۔ باقی ماندہ 11 پٹیشنز کو نمٹائے جانے کی وجوہات کا علم ہونا ابھی باقی ہے ۔ جو پٹیشنز مسترد ہوئیں ان میں سے 32 کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کیا ۔ 13 کو مسلم لیگ ن کے اور 13 کو ہی آزاد امیدواروں نے دائر کیا تھا ۔ پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ 11 امیدواروں کی اور جمعیت علما اسلام کے 8 امیدواروں کی پٹیشنز کو مسترد کیا گیا ۔
نیشنل پارٹی کے 4 ، عوامی نیشنل پارٹی کے 3 ، جمہوری وطن پارٹی اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے دو ، دو اور بی اے پی ، بی این پی ، بی این پی اے ، جی ڈی اے ، ہزار ہ پارٹی ، حق دو تحریک ، جماعت اسلامی ، ٹی ایل پی اور خادمین سندھ کے ایک ایک امیدوار کی پٹیشنز مسترد ہوئیں ۔جو پٹیشنز دائر ہوئیں ان میں مسلم لیگ ن کے جیتے ہوئے 32 امیدواروں ، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 20 جیتے امیدواروں ، پیپلز پارٹی کے 13 جیتے ہوئے امیدواروں ، دس ، دس ایم کیو ایم اور غیر حمایت یافتہ آزاد جیتے ہوئے امیدواروں کے خلاف دائر ہوئیں تھیں ۔ جے یو آئی کے 7 ، نیشنل پارٹی کے 2 کے جیتے ہوئے امیدواروں کے خلاف پٹیشنز دائر ہوئیں ۔فافن مشاہدہ کے مطابق کم از کم 21 اپیلز سپریم کورٹ میں دائر ہیں جو کہ ان ٹربیونلز کے فیصلوں کیخلاف دائر ہوئیں ۔(aw)