ایس آئی ایف سی کا زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور شعبہ سیاحت میں سرمایہ کاری تیز کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔جمعرات کے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عسکری قیادت، وزرائے اعلی اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت کی اور کونسل کے اغراض و مقاصد اور مستقبل کے حوالے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔اسپیشل اکنامک زونز کی کارکردگی اور نیشنل منرل ہارمنائزیشن پالیسی پر وزارتوں کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور اقتصادی ترقی کیلئے ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اکنامک زونز کے قیام کے مقامات کا تعین کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی کی جانب سے ملک بھر میں اسپیشل اکنامک زون کا جال بچھانے اور فورم اکنامک زونز سے متعلق قوانین کو آسان بنانے پر زور دیا گیا۔ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی کو مائننگ سے متعلق امور پر بھی بریفنگ دی گئی  اور مائننگ سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین میں ترمیم کی بھی سفارش کی گئی۔اجلاس میں ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور مختلف ممالک کی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت کی گئی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ فورم کی جانب سے ملکی معاشی اعشاریئے بہتر ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اقدامات کو تیز بنانے پر اتفاق کیا گیا،

قبل ازیں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی) کے گیارہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ وابستہ ہے، 2025 پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہے، ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی، سٹاک ایکسچینج تاریخ میں بلند ترین اور 2018 کے بعد مہنگائی کم ترین سطح پر ہے، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، اس کا سر کچلنا ہوگا، اس کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔وزیراعظم نے اجلاس میں شریک وزرا اعلی، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے افسروں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ رواں سال پاکستان کے عوام کے لیے خیر اور برکت کا سال ہوگا اور آنے والے دن ملک میں ترقی اور خوشحالی کی نوید لائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 2018 کے بعد مہنگائی 4.1 فیصد کی کم ترین سطح پر ہے، بیرونی ترسیلات میں پانچ ماہ کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، ملکی برآمدات بڑھی ہیں، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر ساڑھے 12 ارب ڈالر پر پہنچ چکے ہیں، بینکوں کا پالیسی ریٹ 13 فیصد پر ہے اور اس میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے، سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے، تمام معاشی اہداف اور اشاریے اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ سال پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں ممد و معاون ثابت ہوگا بشرطیکہ ہم من حیث القوم شبانہ روز محنت کرتے ہوئے پاکستان کو آگے لے کر جانے کی ٹھان لیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ساڑھے نو ماہ کے دوران اندرونی و بیرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے حکومت سنبھالی تو بے پناہ چیلنجز ہمارے سامنے تھے لیکن باہمی تعاون اور اجتماعی کاوشوں سے ان چیلنجز کا مقابلہ کیا اور اللہ نے ہماری مدد کی۔وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ چاول کی برآمدات کی مد میں 4 ارب ڈالر جبکہ چینی کی برآمدات کی مد میں نصب ارب ڈالر قومی خزانے میں آئے، چینی کی ملک میں ضرورت سے زائد پیداوارتھی جس کی وجہ سے ہم اسے برآمد کر سکے، اس کے علاوہ سمگلنگ پر قابو پایا گیا جس کی وجہ سے یہ چینی سمگل ہونے کی بجائے برآمد کی جا سکی، سمگلنگ پر 100 فیصد کریک ڈائون کیا گیا، آئل کی سمگلنگ میں بھی خاطر خواہ کمی آئی جس سے بڑی سپورٹ ملی۔

وزیراعظم نے وسط ایشیائی ریاستوں میں پاکستان کے لیے بڑے مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان اور ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں، وہ پاکستان کے ساتھ روابط اور سرمایہ کاری میں اضافے کے خواہاں ہیں، این ایل سی اب ماسکو تک کارگو لے کر جا رہا ہے اور سارے شمالی علاقوں کو کور کر رہا ہے، سعودی عرب، یو اے ای اور قطر کے ساتھ ہمارے بی ٹو بی معاہدے اور ایم او یوز سائن ہو گئے ہیں، اس میں ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے، ترقی اور خوشحالی کا سفر تب ہی طے ہوگا اگر ملک میں استحکام ہو، معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے، معاشی استحکام سے سیاسی استحکام آئے گا،

ہمیں ترقی اور خوشحالی کے لیے برآمدات بڑھانا ہوں گی، اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے، محصولات بڑھانے کے لیے ٹیکس چوری کو روکنا ہوگا، پرائیویٹ بینکوں نے گزشتہ دو تین سال میں بے تحاشہ منافع کمایا، گورنر سٹیٹ بینک اور حکام نے اے ڈی آر کے ذریعے 72 ارب روپے وصول کئے جو قومی خزانے میں آ چکے ہیں۔وزیراعظم نے چیئرمین ایف بی آر اور دیگر افسران کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کراچی پورٹ پر فیس لیس کلیئرنس شروع ہو گئی ہے، اس سے کنٹینرز کی کلیئرنس کے وقت میں 39 فیصد تک کمی آئی ہے، 88 فیصد کاروباری برادری نے اسے سراہا ہے، اس سے بیک لاگ بھی کلیئر ہوا ہے اور رش میں بھی کمی آئی ہے۔

وزیراعظم نے معاشی کامیابیوں کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبے مل کر کام کر رہے ہیں، سب نے اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے، شبانہ روز محنت کریں گے تو اقوام عالم میں پاکستان سر اٹھا کر چل سکے گا۔وزیراعظم نے معاشی کامیابیوں کو امن پر منحصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، افغانستان میں عبوری حکومت کے بعد بے شمار لوگ چھوڑے گئے، پارلیمان میں اس حوالے سے جو بحث ہوئی وہ سب کے سامنے ہے، بہرحال جو ہونا تھا ہو گیا، اب یہ چیلنج پھر ہمارے سامنے سر اٹھا کر کھڑا ہے، اس کا سر کچلے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔

وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، اس سے بڑھ کر کوئی قربانی نہیں ہو سکتی، پوری قوم ان قربانیوں کی معترف ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی واقعہ ہوتا ہے، قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ وزیراعظم نے پاراچنار میں معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس میں کردار ادا کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں اطراف سے سینکڑوں لوگ مارے گئے، ایسا واقعہ دوبارہ کبھی نہیں ہونا چاہئے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہو کر فیصلے کریں۔