حماس کے نئے سربراہ یحیی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

 واشنگٹن(صباح نیوز)حماس کے نئے سربراہ یحیی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ نیویارک کی عدالت نے حماس کے سربراہ یحیی السنوار اور دیگر 5 رہنماوں پر فردِ جرم عائد کی ہے۔  امریکی محکمہ انصاف  کے بیان کے مطابق یہ افراد “اسرائیلی ریاست” کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔، تمام افراد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ آوروں کو مالی امداد مہیا کرنے کا الزام ہے۔6 میں سے تین حماس رہنما جن پر فردِ جرم عائد ہوئی ہے، انتقال کر چکے ہیںدعوی نامے میں حماس سیاسی بیورو کے سابق شہید سربراہ اسماعیل ہنیہ، حماس سیاسی بیوروکے نئے سربراہ یحیی سینوار، حماس کے خارجہ امور کے ذمہ دار خالد مشعل، القسام بریگیڈ کے کمانڈرمحمد ضیف، مروان عیسی اور علی برکہ پر دہشت گردی سمیت 7 مختلف الزامات   لگائے گئے ہیں۔امریکی ذرائع ابلاغ کے لئے موضوع سے متعلق جاری کردہ بیان میں نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے وزارت انصاف  کی ایک شخصیت نے  کہا ہے کہ یہ دعوی نامہ یکم فروری 2024 سے تیار تھا لیکن گرفتاری کی توقع کے باعث اسے ابھی تک پوشیدہ رکھا گیا تھا۔

دعوی درخواست میں ایران اور لبنان کی حزب اللہ پر بھی حماس کو ہتھیار بشمول راکٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ ہلاک ہونے والے امریکی  شہری ہرش گولڈ برک اور ہر ایک امریکی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، ہم امریکی یرغمالیوں کو واپس لانے کی حکومتی کوشش کی حمایت کرتے رہیں گے۔ امریکی محکمہ دفاع نے حماس کے جن دیگر رہنماں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے ہیں ان میں یحی سنوار کے علاوہ مسلح ونگ کے ڈپٹی رہنما مروان عیسی، عسکری ونگ کے سربراہ محمد دائیف اور لبنان میں مقیم بیرونی تعلقات کے سربراہ علی براکاہ شامل ہیں۔امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر میں مشرق وسطی پروگرام کی ڈائریکٹر مریسا خرما کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادی ملک اسرائیل کو حماس کی جانب سے لاحق خطرات کا جواب  دینے کے لیے ان الزامات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے میں 40 سے زائد امریکیوں سمیت 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی فورسز نے غزہ پر ایسے وحشیانہ حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا ہے، جو ابھی تک جاری ہے اور جس میں اب تک 40 ہزار 861 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا گیا ہے۔