قومی رائے کو نظرانداز کرنے کا انجام ہمیشہ خراب ہی ہوتا ہے،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  ہر چیز کو بلڈوز کرنا اور قومی رائے کو نظرانداز کرنے کا انجام ہمیشہ خراب ہی ہوتا ہے،قومی ڈائیلاگ کیلئے  ماحول کو سازگار بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، عوام نے قومی بجٹ مسترد کردیاہے ۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مشاورتی اجلاس اور وسطی، شمالی، جنوبی پنجاب سے وفود کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ جمہوری سیاسی حکومتیں جب بھی پارلیمنٹ اور قومی سیاسی قیادت کو نظرانداز کرکے سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طاقت کے ساتھ مل کر فیصلہ کرتی ہیں تو منہ کی کھاتی ہیں اور رسوا ہوتی ہیں۔ قومی سلامتی، سیاسی استحکام اور اقتصادی مستحکم، پائیدار نظام کے لئے سیاسی، جمہوری قوتوں کو ہی قومی ڈائیلاگ کرنا ہوگا اور پائیدار سیاسی پارلیمانی جمہوری نظام کے لئے کم از کم ایجنڈا پر اتفاق کرنے کے سِوا کوئی چارہ نہیں۔ جلد یا بدیر بعد از خرابی بِسیار قومی سیاسی قیادت کو سیاسی جمہوری قومی رویوں کو اپنانا ہوگا۔ ضِد، ہٹ دھرمی، انا، شدت سے سراسر نقصان خود سیاسی قیادت کا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ مزید طاقت ور ہوگی، عومی اضطراب کا ٹمپریچر آخری حد تک چلا جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے حمایتی صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو اچھی طرح جان لیں کہ عوام نے قومی بجٹ مسترد کردیا ہے۔ معاشی بحران خوفناک شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ ”عزمِ استحکام”آپریشن عوام کے لئے قابلِ قبول نہیں، 25 کروڑ عوام پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے حمایتی ہیں اور افغانستان، ایران سے تعلقات کا استحکام اور پائیدار دوستی چاہتے ہیں، اتحادی حکومت کی ڈائریکشن غلط ہے، حکومتی طاقت سے ہر چیز کو بلڈوز کرنا اور قومی رائے کو نظرانداز کرنے کا انجام ہمیشہ خراب ہی ہوتا ہے، قومی ڈائیلاگ کے لئے ماحول کو سازگار بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ 2008 سے سیاسی قوتوں کے درمیان جاری پنجہ آزمائی قومی سلامتی کے لئے سکیورٹی رِسک بن گئی ، حکومت اقتدار کی ہوس کی بجائے قومی ترجیحات کی بنیاد پر سیاسی قومی ڈائیلاگ کے لئے سنجیدہ کوشش کرے، مذاکرات کے دروازے کھولے اور اِس راستہ کی رکاوٹیں دور کرے۔ حکومت قومی ڈائیلاگ کے لئے اپنا قبل درست کرے تو پی ٹی آئی پر بھی ڈائیلاگ کا دبا ئوکارآمد ہوگا۔