ظالم حکمران طبقہ عوام سے جینے کا حق بھی چھیننے پر اتر آیا ہے۔امیر العظیم


لاہور(صباح نیوز) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا ہے کہ ظالم حکمران طبقہ عوام سے جینے کا حق بھی چھیننے پر اتر آیا ہے، جماعت اسلامی ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ سیاسی جماعتیں مہنگائی، بیروزگاری، معاشی بدحالی اور بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ آئی پی پیز نے ملک اور عوام کو لوٹا، یہ قومی معیشت پر بوجھ ہیں، معاہدے ختم کیے جائیں۔ وزیراعظم کے دعوؤں کے باوجود لوڈشیڈنگ کا عذاب جاری ہے۔ مہنگی بجلی، اوور بلنگ، لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے لیسکو ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ و دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر پرامن مزاحمتی تحریک کے سلسلے میں ملک بھر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر مظاہرے کیے گئے۔

امیر العظیم نے کہا کہ جب بجلی کا نظام واپڈا کے ایک محکمہ کے زیر اثر تھا، تو حالات بہت تھے۔ واپڈا کو پاور ڈویژن بنانے کے بعد کرپشن کا بازار گرم ہوا۔ ایسے معاہدے کیے گئے ہیں کہ عقل حیران ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کی جاتی ہے۔ آئی پی پیز مال بنانے کا دھندہ ہے۔ حکمران عوام کے مطالبات کے باوجود یہ معاہدے ختم نہیں کرتے بلکہ کہتے ہیں کہ اگر ایسا کیا تو یہ بین الاقوامی عدالتوں میں چلے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کرپٹ سرمایہ دار سب کچھ لپیٹ کر سرمایہ ملک سے باہر بھیج رہے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مسلسل عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ہم آنے والے دنوں میں مظاہروں کے دائرہ کار کو مزید وسیع کریں گے اور واپڈا دفاتر کا گھیراؤ کر کے ان کے شفاف آڈٹ کا مطالبہ کریں گے۔

ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ عوام کا گلا گھونٹنے والے بجلی کے بل موت کا پھندہ بن گئے۔بجلی کے اضافی بل ہر خاص و عام کے لیے عذاب بن چکے ہیں، سوائے اس طبقے کے جن کی بجلی مفت ہے۔ لاکھوں تنخواہیں لینے والے وزیر وں،مشیروں، بروکریٹس، ججز اور جرنلوں کو مفت کوٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے جس کا خمیازہ عام آدمی اوور بلنگ کی صورت میں بھگت رہا ہے۔ کمرتوڑ مہنگائی میں عام آدمی کا دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ایسے میں ہزاروں روپے کے بھاری بل بھرنا غربیوں کیلئے ناممکن ہوگیا ہے۔