بٹ خیلہ،ایبٹ آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام سمیت پوری قوم نے ازسرِنو فوجی آپریشن کو مسترد کردیا ہے۔ ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے عوام کے تحفظات بالکل درست ہیں،نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے بٹ خیلہ مالاکنڈ میں سابق ایم این اے سید بختیار معانی کی بھتیجی اور صوبائی فوڈ سیکرٹری ظریف اللہ معانی کی بیٹی کے ٹریفک حادثہ میں انتقال پر تعزیت کی۔ زخمی ہونے والی دوسری بچی اور ظریف اللہ معانی کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور ایبٹ آباد میں جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے لیڈرشپ ٹریننگ پروگرام کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا۔
اِس موقع پر منتظمِ اعلی محمد افضل اور جماعتِ اسلامی خیبرپختونخوا کے نائب امیر عبید الرحمن عباسی اور ضلعی عہدیداران موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے بٹ خیلہ میں بختیار معانی ، شاہ راز خان، سید امجد اور خورشید ربانی کے ہمراہ صحافتی نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام اور مجموعی طور پر پوری قوم نے ازسرِنو فوجی آپریشن کو مسترد کردیا ہے۔ ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے عوام کے تحفظات بالکل درست ہیں۔ ایوب خان، ذوالفقار علی بھٹو ادوار میں فوجی آپریشن ہوئے، پھر 2007 کے بعد سے اب تک کم و بیش 19 فوجی آپریشنز ہوچکے ہیں، لیکن پائیدار امن قائم نہ ہوسکا۔ بیرونی دہشت گردی نیٹ ورک بھی ختم نہ ہوا اور فوج و عوام کے درمیان بے اعتمادی کے فاصلے بڑھ گئے۔ حکومت اور افواجِ پاکستان کو لازما یہ امر پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ ناکام فوجی آپریشنز سے قبائلی علاقہ جات پاٹا، بلوچستان کے عوام میں سماجی، نفسیاتی، سیاسی، معاشی، معاشرتی حالات پر بہت گہرے سنسنی خیز اثرات مرتب کیے ہیں۔ “عزمِ استحکام” آپریشن کے فیصلہ میں حکومت نے پارلیمنٹ اور قومی سیاسی قیادت کو نظرانداز کرکے سیاسی عدم استحکام کو اور بڑھادیا۔ تنہا عزمِ استحکام نہیں سیاسی استحکام کے لیے آئین کی بالادستی اور عدلیہ کے آزاد وجود کو تسلیم کرکے جمہوری محاذ پر جمہور کی رائے کو تسلیم کرنا ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے دینی مدارس کے طلبہ سے خطاب میں کہا کہ منبر و محراب اور دینی مدارس میں قرآن و سنت کی تعلیم ملک و مِلت کی بڑی طاقت ہے۔ مسال کی شدت، فرقہ واریت اور عدم برداشت کے رویوں نے دعوتِ دین اور اسلامی نظام کے راستے میں بڑی مشکلات پیدا کی ہیں۔ سرگودھا، جڑانوالہ اور اب سوات کے سانحات نے قومی قیادت اور اکابر علما و مشائخ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ اِن رویوں کی وجہ سے قادیانی اور قادنیت، جو اسلام اور آئینِ پاکستان کے باغی ہیں، اپنے لیے گھس بیٹھنے کے چور راستے تلاش کرتے ہیں۔ نوجوان علما اتحادِ امت اور قرآن و سنت کی بنیاد پر تمام طلبہ کو متحد کریں۔