معاہدے پر عملدرآمدکی حکومتی یقین دہانی پر غزہ (ڈی) چوک میں 42 روز سے جاری غزہ بچاؤ دھرنا ختم

اسلام آباد (صباح نیوز)غزہ بچاؤمہم کی قیادت نے معاہدے پر عملدرآمدکی حکومتی یقین دہانی پر  غزہ (ڈی) چوک میں 42 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا۔ کل منگل کو غزہ کے معاملے گول میز کانفرنس  منعقدکرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔اعلان مہم کے سرپرست سابق سینیٹر مشتاق احمدخان اور ٹیم لیڈر طیبہ حمیرا نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشتاق احمد خان  نے کہاکہ  ہمارا دھرنا پرامن تھا، 42 دن ہم نے میٹرو کی حفاظت کی،ہم نے سڑکیں بند نہیں کیں، سڑکیں حکومت نے بند کی،حکومت نے سڑکیں بند کرکے تاجروں اور عام شہریوں کو تکلیف کی،ہم حکومت کی اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر جمہوری مزاحمت جاری رکھیں گے،حکومت نے تسلیم کرلیا ہے کہ مطالبات جائز ہیںہمارے شہدا اور زخمیوں کو معاوضے دئے جائے  ہمارے کارکنوں کے خلاف جتنی ایف آئی آر درج ہوئی ہیں ان کو واپس لیا جائے۔انھوں نے کہا کہ  اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے مطابق فورا جنگ بندی ہونی چاہئے ،یہ معاہدہ پاکستانیوں کی آواز ہے،میں پاک فوج اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں صحرائے سینہ میں ہسپتال قائم کرے ،غزہ کے ایک لاکھ زخمیوں کو علاج کیلئے پوری دنیا ہم سے رابطے میں ہے،موت چاروں اطراف غزہ میں رقص کررہی ہے، وہاں کوئی ہسپتال نہیں ہے259 دنوں سے غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔16 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیںاس عید پر 17 ہزار بچے ایسے تھے جن کے خاندان کا کوئی بندہ موجود نہیں تھا10 ہزار افراد لاپتہ  ہیں ، 2 جوہری بموں سے زیادہ بارود ان پر گرائے گئے ہیں33 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان اہلیان غزہ کا ہوچکا ہے ۔ہم نے انسانیت کے خلاف ایسی کاروائی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی۔اسرائیلی آرمی دنیا کی مجرم ترین آرمی ہے۔اسرائیلی آرمی کو آرمی کہنا توہین ہے یہ دہشتگردوں کا جتھہ ہے۔حماس ہر گھر کا حصہ ہے،

حماس کو شکست نہیں دی جاسکتی، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کو لاگوں کرنے میں فیل ہوچکی ہے،او آئی سی صرف بلند و بانگ دعوے اور نعرے لگاتی ہے ،او آئی سی نے اسرائیل کو موقع دیا ہے کہ وہ فلسطین میں نسل کشی  کرے او آئی سی کا کردار شرمناک ہے،پاکستان کے 25 کروڑ عوام اس معاہدے کے امین ہے ،حکومت سے اپیل ہے کہ اس معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے،ہماری پہلی کامیابی غزہ میں سیز فائر ہے جب تک سیز فائر نہیں ہوتی ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ انھوں نے اعلان کیا کہ  کل منگل کے دن گول میز کانفرنس میں اینکرپرسن، پارلیمنٹیرین،  وکلا اور سٹوڈنٹس شریک ہونگے ،یہ ایک بھرپور راونڈ ٹیبل گرینڈ کانفرنس ہوگا۔پریس کانفرنس کے دوران غزہ بچاؤمہم  کی ٹیم لیڈر حمیراطیبہ اور دیگر  رہنماؤں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رفح کراسنگ کو بند کرنے کے بعد سیو غزہ کمپین نے 13 مئی سے غزہ  چوک پر مسلسل دھرنے کا آغاز کیا جو بیالیس دن صبح شام مسلسل جاری رہا ہے۔

گزشتہ شام سیو غزہ مہم  کی ٹیم نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی دعوت پر وزارت داخلہ میں حکومتی نمائندوں سے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ نے سیو غزہ کے پیٹرن سینیٹر مشتاق احمد خان کی طرف سے پیش کئے گئے تمام مطالبات کو تسلیم کیا اور پریس ریلیز جاری کی۔ حکومت کی جانب سے چیف کمشنر نے اور سیو غزہ کی جانب سے بانی حمیرا طیبہ نے معاہدے پر دستخط کئے۔ امید ہے کہ حکومت جلد از جلد تمام مطالبات پر عملدرآمد کرے گی۔حکومت پاکستان سے سیو غزہ کمپین کے دھرنے کے مطالبات یہ ہیں وزیر اعظم شہباز شریف حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی طرف سے موصول ہونے والے خطوط کا خط کی صورت میں فوری جواب دیں جس میں چالیس ہزار شہدا کی تعزیت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا یقین دلائیں۔

یہ خط اگلے 72 گھنٹے میں جاری کر دیا جائے۔ رفح کے محاصرے کے بعد غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کا واحد راستہ بھی بند ہونے کی وجہ سے سنگین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ لاکھوں قیمتی جانیں بچانے کیلئے حکومت پاکستان امداد سے لدا بحری بیڑہ (فلوٹیلا)فوری طور پر روانہ کرے۔ سیو غزہ کمپین اس کی تیاری اور ترتیب میں پوری معاونت کرے گی۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مقدمے میں پاکستان فریق بنے۔ دھرنے میں ہونے والے سانحے کے مجرم کو قانون کے تحت سخت ترین فوری سزا دی جائے۔ نیز شہدا اور زخمیوں کے خاندانوں کو خاطر خواہ معاوضہ ادا کیا جائے ۔ سیو غزہ کمپین اور اسلامی جمعیت طلبہ کے قائدین اور کارکنان کے خلاف دائر تمام مقدمات واپس لیے جائیں – حکومت پاکستان اور اس کے ادارے رفح میں اس انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں، رفح میں پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو بچائیں اور صیہونی افواج کو اپنی جارحیت روکنے پر مجبور کرنے کے لیے فوری سفارتی اور سیاسی اقدامات اٹھائیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قراردادوں کی منظوری کے بعد حکومت پاکستان عالمی سطح پر مکمل جنگ بندی کے لیے بھرپور سفارتی تحریک شروع کرے۔ اس سلسلے میں حکومت پاکستان حکمت عملی اور ٹائم فریم جاری کرے۔

حمیرا طیبہ نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد سیو غزہ مہم اس تاریخی دھرنے کو فی الحال ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان اپنے وعدوں کو بروقت پورا کرے گی اور قائد کی فلسطین پالیسی پر عوام کا اعتماد بحال کرے گی۔ ہم اس تاریخی بیالیس روزہ دھرنے کے دور رس نتائج کی امید رکھتے ہیں اور ان تمام لوگوں کے بہت شکر گزار ہیں جنہوں نے اس دھرنے میں اپنے شب و روز اور کاوشیں لگائیں۔ سیو غزہ مہم اس دھرنے کے اختتام کے باوجود اپنا پر امن احتجاج اور  دیگر سیاسی و سماجی کاوشیں جاری رکھے گی تاکہ حکومت پاکستان پر ان مطالبات پر عملدرآمد کے لئے دبا ؤبرقرار رہے اور ملک میں اس معاملے میں یکجہتی کی فضا قائم ہو۔ اسی واسطے ایک اہم اقدام کے طور پر سیو غزہ مہم ایک ملکی سطح کی گول میز کانفرنس  جون بروز منگل منعقد کرنے کا اعلان کرتی ہے، جس میں ملک بھر کی نامور سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات شرکت کریں گی۔ اس کے علاوہ  سیو غزہ کی لیگل ٹیم نے اسلام آباد چیف کمشنر کو درخواست پیش کی ہے کہ ڈی چوک کو  سرکاری طور پر غزہ چوک کا نام دیا جائے۔   اس کے ساتھ ساتھ سیو غزہ کی ملک گیر مہم فلسطین اور غزہ کی حمایت میں مکمل جنگ بندی تک ان شااللہ جاری رہے گی۔