مولانا نوشہری آر پارکشمیری قیادت کو ایک پیج پر متحد دیکھنا چاہتے تھے، سید صلاح الدین

اسلام آباد(صباح نیوز)متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور امیر حزب المجاہدین سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ مولانا غلام نبی نوشہری مرد بے باک تھے ‘ وہ کبھی حق بات کہنے سے باز نہیں آئے اور زندگی کی آخری سانس تک حلال و حرام اور حق و باطل کے درمیاں تمیز کرتے تھے۔یہی حق گوئی اور بے باکی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ مولانا نوشہری آر پار کشمیری قیادت کو ایک پیج پر متحد دیکھنا چاہتے تھے،آخری سانس تک تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد میں مصروف رہے ،

مولانا غلام نبی نوشہری کی یاد میں منعقدہ دعائیہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ مولانا نوشہری کیساتھ 49 سالہ تعلق رہا ہے لیکن اللہ کو گواہ ٹھہرا کر کہتا ہوں کہ نوشہری صاحب نے مذاقا بھی جھوٹ نہیں بولا اور حق و سچ کہنے میں کبھی نہیں ہچکچائے۔یہی ان کا بڑا وصف اور خاصا تھا۔وہ چاہیے تنظیمی معاملات ہوں یا ذاتی زندگی کے روز مرہ اوقات۔ان کیساتھ نزدیک رہ کر یہی بات مشاہدہ میں آچکی ہے کہ وہ تقوی اور پرہیز گاری میں اپنی مثال آپ تھے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ 49 برس قبل مولانا مرحوم کیساتھ مدرسہ فوقانیہ نواکدل سرینگر میں اس وقت تعلق قائم ہوا جب وہ صدر مدرس تھے اور بچوں کو سائنس اور ریاضی پڑھانے والا استاد ادارہ چھوڑ چکے تھے اور مجھے ان کی جگہ عارضی طور پر بھرتی کیا گیا کیونکہ امتحان سر پر تھا۔جس کے بعد میرا ان کیساتھ تنظیمی کے علاوہ روحانی تعلق قائم ہوا۔جو آج تک قائم و دائم تھا۔جبکہ ہم سب کے مشترکہ مربی اور استاد شیخ سعدالدین تارہ بلی تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پر پابندی عائد کی گئی تو نوشہری صاحب زیر زمین چلے گئے اور پھر جب 1989 میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے جدوجہد شروع کی گئی تو مولانا مرحوم اس جدوجہد میں شامل ہوئے اور حزب المجاہدین کو منظم اور مربوط کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔1993 میں کنٹرول لائن عبور کرکے بیس کیمپ پہنچے اور یہاں بھی تحریک کی بھرپور قیادت کا فریضہ سرانجام دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ مجھے بھی سرزنش کرتے تھے کہ میں ارباب اقتدار تک اہل کشمیر کا پیغام واضح اور دوٹوک انداز میں پہنچائوں کیونکہ اہل کشمیر نے عظیم اور لازوال قربانیاں دی ہیں ان قربانیوں کی لاج رکھنا از حد ضروری ہے۔اس سلسلے میں آر پار قیادت کو ایک پیج پر متحد کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگرے ہم قیادت سے محروم ہورہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ خون کے آخری قطرے تک بھارت کے خلاف جدوجہد جاری اور اس جدوجہد میں دی جانے والی قربانیوں کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی اور محمد اشرف صحرائی بھارتی عقوبت خانوں اور خانہ نظربندی میں اپنی وفا پوری کرچکے ہیں۔

تحریک آزادی کی پوری قیادت اور ہزاروں نوجوان بھارتی جیلوں اور تعذیب خانوں میں پابند سلاسل ہیں ان فقیدالمثال قربانیوں کی حفاظت ہم سب پر قرض اور فرض ہے۔تحریک آزادی کشمیر کے خلاف عالمی سطح اور مقامی طور پر سازشوں کا بڑی جرات کیساتھ مقابلہ کرنا ہے۔دشمن کے سامنے سر جھکائے بغیر شہدا کے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہنچانا ہے ورنہ ہم اللہ کے سامنے قابل گرفت ہوں گے۔تقریب میں سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی’ جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر جہانگیر خان’ سابق کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ محمود احمد ساغر’ سید عبداللہ گیلانی کے علاوہ کشمیری کیمونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔تقریب کی نظامت کے فرائض مولانا غلام نبی نوشہری کے دست راست ثنا ء اللہ ڈار نے انجام دیئے۔آخر پر مولانا مرحوم اور تحریک آزادی کے شہدا کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی۔۔