کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے دارالعلوم نعیمیہ کے مہتمم مفتی منیب الرحمن سے ملاقات کی اور جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی جاری تحریک کے سلسلے میںاتوار 2جون کو شاہراہ فیصل پر ہونے والے ”غزہ ملین مارچ” میں شرکت کی دعوت دی،مفتی منیب الرحمنٰ نے امیر جماعت اسلامی کراچی کا دارالعلوم نعیمیہ آمد پر خیرمقدم کیا،اہل غزہ و نہتے مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے غزہ ملین مارچ کو وقت کی ضرورت قراردیتے ہوئے بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر نائب امیر مسلم پرویز،جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، ٹاؤن چیئرمین گلبرگ نصرت اللہ، یونین کونسل کے چیئر مین آفاق احمد ، سینئر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد و دیگر موجود تھے ۔ملاقات کے بعد مفتی منیب الرحمن اور منعم ظفر خان نے میڈیا سے گفتگو کی ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کے لیے جو بھی تحریک جدو جہد اور مارچ ہوگا،ہم اس کی غیر مشروط طور پر حمایت کریں گے،یہ نہ صرف انسانیت اور مظلومیت کے حوالے سے ضروری ہے بلکہ ہم سب کی دینی، ملی و قومی ذمہ داری بھی ہے۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ او آئی سی کے اجلاس میں غزہ کے مسلمانوں کے لیے کچھ بھی برآمد نہیں ہواجو فلسطین کے مسلمانوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے،المیہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کے باوجود رفح باڈر پر بمباری کی جارہی ہے ۔
امریکا اور مغرب دنیا بھر میں حقوق انسانیت کے چیمپئین بنتے ہیں لیکن ہم جیسے ملکوں کے خلاف ایف اے ٹی ایف کے قانون بناتے ہیں،21 ویں صدی میں جتنی انسانیت کی حرمت غزہ پر پامال ہوئی،اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ہے۔ غزہ کے شہری ڈھانچے کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقا جیسا ملک بھی مجبور ہوا کہ اس نے عالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کیا،یہ کام مسلمان ممالک کو کرنا چاہیے تھا اور ہمارے حکمرانوں کو امت مسلمہ کا ہراوّل دستے کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا لیکن افسوس کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔منعم ظفر خان نے کہاکہ اس وقت فلسطین کے اندر رقص ابلیس جاری ہے اور غزہ مقتل بنا ہوا ہے،گزشتہ آٹھ ماہ سے 37ہزار سے زائد بچے،خواتین،بزرگ،نوجوان شہید ہوچکے ہیں،80ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں،اسرائیل نے بمباری کرکے غزہ کے اسکولوں،اسپتالوں،مساجد کو نشانہ بنایا ہے،
اجتماعی قبریں دریافت ہورہی ہیں،جو ڈیڑھ ملین لوگ رفح کی جانب ہجرت کرگئے تھے جنوبی غزہ سے ان پر بھی دو ہفتے سے بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور وہ کیمپ جن کو سیف زون قراردیا گیا تھا،دو دن پہلے ان کیمپوں پر بھی بمباری کی گئی ہے اور پچھلے اڑتالیس گھنٹے کے اندر ڈھائی سو سے زائد لوگ شہید ہوچکے ہیں ہم اس ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہیں اسرائیل نے امریکی سرپرستی اور پشت پناہی سے غزہ کومٹی کا ڈھیر بنادیا ہے ایک طرف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اسرائیل کو اس بات کا پابند کرتی ہے کہ وہ بمباری فوری طور پر روکے لیکن اسرائیل نے اس فیصلے کو نہ مانا اور سیکڑوں لوگوں کو شہید کیا امریکی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کے اس عمل کی مذمت کرنے کے بجائے اس کی حمایت کی ہے ۔منعم ظفر نے مزیدکہاکہ یورپ و مغربی ممالک میں ہر باضمیر شہری اسرائیل کے ظلم کے خلاف آواز بلند کررہا ہے مغرب کی جامعات میں ہزاروں کی تعداد میں طلبا روزانہ نکلتے ہیں ، آکسفورڈ،ہارورڈ، کولمبیا یونیورسٹی ہو،اٹلی،جرمنی،فرانس کی جامعات ہوں ہر جگہ وہ اپنے حکمرانوں کے خلاف بھی آواز بلند کررہے ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کے حکمران خاموش ہیں ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے،غزہ سے اسرائیلی افواج کو بے دخل کیا جائے،قیدیوں کو رہا کیا جائے۔