کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے اندرون سندھ امن وامان کی مخدوش صورتحال اور ڈاکوراج کے خلاف سندھ اسمبلی میں قراردادجمع کرادی، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی،ڈاکو راج اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں سے سندھ کا ہر شہری پریشان اور عدم تحفظ کا شکار ہے،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس وقت کراچی تا کشمور پورا صوبہ ڈاکوؤں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ ان واقعات کا رونما ہونا مقامی ظالم وڈیروں و انتظامیہ کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں ۔ جب تک ظالم وڈیرہ راج اور پولیس میں کالی بھیڑوں کیخلاف آپریشن نہیں ہوگا تب تک سندھ میں ڈاکو راج کا خاتمہ اور امن و امان ممکن نہیں ہے، امن و امان کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے باسی امن کیلئے ترس رہے ہیں۔
صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات اٹھائے تاکہ پورے صوبے میں امن وامان قائم ہوسکے۔سندھ کا کوئی بھی شہر ایسا نہیں بچا جہاں شہریوں کا اغوا،ڈاکہ زنی اور قتل وغارت گری کی وارداتیں نہ ہورہی ہوں اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ موٹروے بھی ڈاکوؤں سے محفوظ نہیں ہے، اس سنگین صورتحال کے باوجود سندھ کے وزیرداخلہ کا ”سب کچھ ٹھیک ہے” کا دعویٰ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔ گذشتہ دنوں ضلع کشمور کے صدرمقام کندھ کوٹ میں ڈاکووں کا پولیس چوکی پر حملہ کرکے ایک اہلکار کو اغوا اور پنوعاقل میں گھر میں داخل ہوکر اہل خانہ کو یرغمال و لوٹ مار کے بعد معصوم بچے کو اغوا کرکے ساتھ لے جانے والے واقعات صوبہ میں امن وامان کی سنگین صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں مذکورہ واقعات اور روزانہ کی بنیاد پر رہزنی کے ہونے والے واقعات میڈیا میں تفصیلات کے ساتھ آرہے ہیں۔
پورا سندھ اور خاص طور بالائی سندھ کے اضلاع کشمور،گھوٹکی، شکارپور،جیکب آباد بدامنی کا مرکز بنے ہوئے ہیں اس وقت بھی درجنوں لوگ ڈاکووں کے چنگل میں ہیں،پھر ظلم یہ کہ اپنے پیاروں کو بازیاب کرانے کیلیے احتجاج کرنے والوں پر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات درج کئے جارہے ہیں،جوکہ سراسرظلم ہے۔امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے نہ صرف کاروبار اورتعلیم کا نظام تباہ بلکہ معمول کی زندگی مفلوج ہوجاتی ہے۔اس صورتحال سے تنگ آکر سندھ میں رہنے والی غیر مسلم ہندو برادری کے بعض خاندان ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔#