پہلے مرحلے میں تمام اسیران کو رہا کیا جائے ۔ افسر شاہد ایڈووکیٹ


ڈڈیال(صباح نیوز)آزاد کشمیر کے سابق وزیر  افسر شاہد ایڈووکیٹ نے حکومت  کو مشورہ دیا ہے کہ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں اور گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے ۔ افسر شاہد ایڈووکیٹ  اتوار کوپیپلز پارٹی کے مقامی عہداران کے ہمراہ صدائے حق کے دفتر گئے

اس موقع خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ  حکومتی نمائندوں کو عوام اپنے حقوق کے تحفظ اورمسائل حل لیے منتخب کرتے ہیں اور منتخب عوامی نمائندے اپنی رعایا کی خدمت کرتے ہیں ۔ عوام کے ٹیکسوں سے ہی نمائیندوں کو تمام مراعات ملتی ہیں ۔ عوامی حقوق اور جان ومال کے تحفظ میںآذاد حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ تمام جماعتوں پر مشتمل حکومت ہونے کے باوجود بھی عوامی مسائل حل نہیں ہوسکے ۔عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عملدرآمد نہیں کیا گیا پورا اذاد کشمیر بجلی بلوں میں ٹیکسوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے اور حکومت نے نااہلی اورسستی کا مظاہرہ کیا اور ہندوستان کو پروپیگنڈا کا موقع دیا ۔ یہ حکومت کی نااہلی کا نتیجہ ہے ۔ ڈڈیال میں پولیس کی جانب سے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ ڈڈیال کے پرامن شخص نے جب کہا کہ آپ کو گرفتار کرنا ہو تو مجھے کال کرنا میں آ جاں گا تو پھر گھروں میں چھاپے کیوں۔ مارے گئے ڈڈیال میں ایک سرکاری ملازم کی جانب سے لگائی گئی چنگاری نے پورے اذاد کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے  لیا ۔ تمام گرفتار لوگوں کو فی الفور رہا کیا جائے ۔وزیر اعظم نے مطالبات کو تسلیم کرنے کی جو بات کی اسے بہتری کی طرف لے جانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے مرحلے میں تمام اسیران کو رہا کیا جائے ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات جائز ہیں ہم ان کی حمایت کرتے ہیں ۔حکومت میں شامل جماعتوں میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی حکومتی اقدامات کے خلاف اپنا موقف دے دیا ہے ۔اس لیے حکومت کو اپنی ذمہ درای کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ ڈڈیال کہ فضا کو ڈڈیال انتظامیہ نے خراب کر کے پوری دنیا میں سرکاری ملازم کا تشخص خراب کیا ڈڈیال کے لوگ اداروں کی عزت و احترام دی ہے لیکن اگر ہاتھ اٹھایا جائے تو اس کا جواب تو ملے گا  ۔ افتخار صدیقی کی گرفتاری سے پرامن حالات خراب کیے گئے آج اندرہل کا بچہ بچہ افتخار صدیقی ہے ۔ جب تک یہ لوگ رہا نہیں ہوتے اس وقت ڈڈیال میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے بھی عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کر دی ۔