پاکستان کے دو لخت ہونے سے زیادہ سیاہ رات کیا ہو سکتی،رؤف حسن

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان  کے دو لخت ہونے سے زیادہ سیاہ رات کیا ہو سکتی،ہم سے معافی کا کہنے والوں نے کیا اس پر معافی مانگی،ملک آئین اور قانون کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتا ہے ملک کو اس حال میں پہنچانے والے وہی ہیں جو سیاست اور عوام کو اپنے تابع دیکھنا چاہتے ہے  وہ کون ہیں   جن کے فیصلوں نے ملک کو شدید ترین نقصان پہنچایا ہے  ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پارٹی سیکرٹریٹ میں سیکرٹری انفارمیشن تحریک انصاف رؤف حسن  سینئر رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے پریس کانفرنس میں کیا جو سات مئی کوہونے  والی پریس کانفرنس پر رد عمل کے لئے کی گئی ۔ ان  کہنا تھا کہ کچھ دن قبل کی جانے والی پریس کانفرنس ایک سیاسی بھاشن تھا۔ پاکستان کا ایک آئینی ادارہ جو ایک غیر سیاسی ہے  ان کا  سیاسی بیان پاکستان کے آئین و قانون کی خلاف ورزی تھی, ایسا بیان نہیں آنا چاہیے تھا۔

رؤف حسن کا  کہنا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی کو نشانہ بنایا گیا اس کو انتشاری ٹولہ کہا گیا، ہمیں انتشاری کہنے والوں کو بتاتا چلوں عمران خان نے بارہا جب انکو پتہ چلا انتشار پھیل سکتا ہے اپنا سیاسی نقصان برداشت کیا لیکن ملک میں انتشار نہیں پیدا ہونے دیا  ۔انہوں نے کہا کہ  دس اپریل کو رجیم چینج آپریشن کے خلاف احتجاج میں عوام کو روکا، حقیقی آزادی کے لانگ مارچ میں جب پتہ چلا اسلام آباد پہنچنے پر وائلنس ہو سکتا اس کو روکا اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے وقت بھی عوام کو روکا۔9 مئی کو یوم سیاہ منایا گیا،ملک کی تاریخ بہت سے ایسے واقعات سے بھری ہوئی جن پر اصل یوم سیاہ منا نا چاہیے اس ملک میں چار مارشل لا لگے باقی عرصہ ڈیفیکٹو مارشل لا رہے مارشل لا کے دوران ملک دولخت ہوا کیا کسی ملک کے دو ٹکڑے  ہونے سے زیادہ سیاہ رات ہو سکتی،ہم سے معافی کا کہنے والوں نے اس پر معافی مانگی کیا وجہ تھی کہ ملک دو ٹوٹے ہوا کیا اس سیاہ دن کی معافی مانگی کسی نے کیا ضیا کے مارشل لا کی معافی مانگی کیا مشرف کے مارشل لا کی معافی مانگی جو ہم سے معافی مانگنے کا کہا جاتا ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آج بھی وقت ہے ملک کو دولخت کرنے پر قوم سے معافی مانگیں, ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کیوں سامنے نہیں آئی، آرمی پبلک اسکول ایک گھناؤنا حادثہ 150 کے قریب بچوں کو شہید کیا گیا اس کا ذمہ دار کون تھا کیا اس پر معافی مانگی, رجیم چینج آپریشن بذاتِ خود ایک یوم سیاہ ہے پاکستان کی تاریخ جب لکھی جائے گی تو اس کو یوم سیاہ لکھا جائے گا – کوئی پاکستان تحریک انصاف سے معافی کا طلبگار نہیں ہوگا پاکستان کے تین وزرا اعظم کوقتل کیا گیا کیا اس وقت کے حکمرانوں نے معافی مانگی اس کے ذمہ داران سامنے آئے؟رؤف حسن کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے یہ جنگ بیرونی قوتوں نے نہیں بلکہ اندرونی لوگوں نے اس جنگ کو مسلط کیا ہے تاکہ ایک ہی شخص کے تابع اس ملک کو کیا جاسکے,

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پنجاب میں لاقانونیت دیکھنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام کی کوئی پیشرفت نہیں ہورہی یہ ملک اس وقت دوبارہ ترقی کی منازل طے کرے گا جب یہ ملک آئین اور قانون کی بنیاد پر آگے بڑھے گا-۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم معاشی طور پر سیاسی طور پر عالمی سطح پر دن بدن نیچے جا رہے ہیں اس ملک کو اس حال میں پہنچانے والے وہی ہے جو اس ملک کو اس سیاست کو اور عوام کو اپنے تابع دیکھنا چاہتے ہے لہزا یہ ملک ایسے نہیں چل سکتا، اس ملک کا سوچیں، سوچیں کہ وہ کون سے فیصلے آپکے جنہوں نے اس ملک کو شدید ترین نقصان پہنچایا ہے۔

سیکرٹری انفارمیشن تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا  کہ انتہائی بھونڈی تقریر  تھی جس کا کوئی آئینی و قانونی جواز نہیں تھا اس میں اس نے کہا کہ ہم کمیشن بنانے کو تیار ہیں لیکن کمیشن 2014 کے دھرنے پر بھی تفتیش کرے گا میں کہتا ہوں بالکل کرے،پارلیمینٹ پر حملے کو بھی کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ سائفر، رجیم چینج آپریشن ، عمران خان پر قاتلانہ حملے جس کا عمران خان کو مقدمہ تک درج نہیں کروانے دیا گیا،9 مئی کے واقعات ،8 فروری مینڈیٹ چوری،آڈیو ویڈیو لیکس خاص کر لوگوں کے بیڈرومزکے اندر جو کیمرے لگائے ہوئے کس آئین و قانون کے تحت لگائے،لوگوں پر تشدد کرکے زبردستی پارٹی چھڑوانے ،76 سال سے جاری پولیٹیکل انجنئیرنگ پر بھی تفتیش کریں اب میں ان کو یاد کرواتا رہوں گا۔ اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ عمران خان نے اس پریس کانفرنس پر کہا کہ میرا تو خود سارا خاندان افواج پاکستان اور بیورو کریسی میں ہے ہمیں محبت ہے اپنی افواج سے مگر جو پوری پریس کانفرنس ایک سیاسی جماعت کے خلاف کرے بغیر کسی ثبوت کے تحقیق کے لیڈران سپورٹرز اور کارکنوں پر الزام لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا فوج ہماری ملک بھی ہمارا ہے، ملک کے فیصلے اگر فرد واحد کو کرنے ہیں تو جنگل کا قانون ہوگا، سیاست میں مداخلت بنیادی طور پر آئین شکنی ہے۔شعیب شاہین نے کہا کہ  فروری کو عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے انقلاب برپا کیا الیکشن سے قبل ہمارے امیدواروں کو اغوا کیا گیا انکے کاغذات نامزدگی چھینے گئے ہم سے بلے کا نشان چھین لیا گیا ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں پر جعلی دہشتگردی کے پرچے درج کیے گئے کونسے جمہوری ملک میں ایسا ہوتا ہے۔شعیب شاہین نے کہا کہ عوامی انقلاب کا طریقہ ووٹ کی پرچی ہے، اسلام آباد کے تینوں حلقے تھے جن پر آر او کے اعتراضات نہ تھے، پی ٹی آئی جیت رہی تھی، ہمیں ہرایا گیا تشدد کیا گیا، چیف الیکشن کمشنر بتائیں وہ تین گھنٹے کے لیے کہاں گئے تھے؟ کمیشن بنا دیں ہم پیش ہونے کیلیے تیار ہیں ۔  الیکشن کمیشن کو صرف پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض ہے۔