سپریم کورٹ نے مدعا علیہ کے مطمئن ہونے پر سروسز ٹر یبونل بلوچستان کے حکم کے خلاف دائر درخواست نمٹادی

اسلام آباد(صباح نیوز)9ویں گریڈ کے ملازم کو تائم سکیل نہ دینے کے کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے طلب کرنے پر چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوگئے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے پیش ہو کر عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ مدعا علیہ محمد اعظم کو گریڈ11میں ترقی دی جائے گی اور بعدازاں گریڈ 14میں بھی ترقی کے لئے زیر غورلایا جائے گا۔ مدعا علیہ کے مطمئن ہونے پر عدالت نے سروسز ٹر یبونل بلوچستان کے حکم کے خلاف بلوچستان حکومت کی جانب سے دائر درخواست نمٹادی۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج محمد علی مظہر کی سربراہی میںجسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان پر تین رکنی بینچ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے بلوچستان سروسز ٹر یبونل کے حکم کے خلاف محمد اعظم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے طلب کرنے پر چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان ویڈیو لنک کے زریعہ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری سے پیش ہوئے۔ چیف سیکرٹری کے ہمراہ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان محمد آصف ریکی بھی موجود تھے۔ جبکہ مدعا علیہ محمد اعظم بھی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میںموجود تھے جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان بینچ کے سامنے اسلام آباد میں پیش ہوئے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے  چیف سیکرٹری بلوچستان کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اتنے سالوں بعد اس کو لوئر پوسٹ دے رہے ہیں، یہ کوئی حل تونہیں، ابھی آپ اس بچے کو گریڈ 11میں ایبزرب (Absorb)کریں گے اورپھر گریڈ14میں ترقی کرجائیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ محمد اعظم کو چیف سیکرٹری گریڈ11دیں گے اور پھر ان کی سنیارٹی بھی2008سے شمار کررہے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری کو آگے آنے دیںاور محمد اعظم بھی ساتھ آکر کھڑے ہوں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ چیف سیکرٹری بتاتے جائیں ہم وہ آرڈر میں لکھ دیں گے۔جسٹس محمدعلی مظہر نے حکم لکھواتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سروسز ٹریبونل نے مدعا علیہ کو ایبزارب کرنے کا حکم کا دیا۔ عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری بلوچستان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری سے پیش ہوئے۔ مدعا علیہ گریڈ9میں ملازم ہے اور اس کو 12ستمبر2008سے گریڈ11میںاربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان میں ایبزارب کیا جائے گا۔

مدعا علیہ کو گریڈ14میں ترقی کے لئے بھی زیر غور لایاجائے گا۔ عدالت نے مدعا علیہ سے استفسار کیا کہ کیا وہ چیف سیکرٹری کی جانب سے کروائی گئی یقین دہانی سے مطمئن ہے کہ نہیں۔ اس پر مدعا علیہ کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست نمٹاتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی لئے ہم چیف سیکرٹری کو بلوارہے تھے کہ کام ہوجاتا ہے۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ انہوں نے توعدالت سے استدعا کی تھی کہ چیف سیکرٹری کو نہ بلایاجائے تاہم ان کی استدعا نہیں مانی گئی۔