باکو میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے موضوع پر مکالمہ میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفی شاہ کی شرکت

باکو (صباح نیوز)آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مقننہ کا کردار اور بہترین طرز عمل” کے موضوع پر منعقد ہونے والے تین روز مکالمہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے  ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفی شاہ  نے کہا ہے کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ اور فروغ میں قانون ساز اداروں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔مقننہ ایک مضبوط قانونی ڈھانچہ وضع کرتی ہے جو نہ صرف ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تحفظ اور فنڈنگ کے مناسب طریقہ کار وضع کرتی ہے۔

ڈپٹی سپیکر نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ثقافتوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی سطح پر فعال اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومتی اور ثقافتی اداروں، مقامی آبادیوں، بین الاقوامی تنظیموں کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ثقافتی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنانے اور اس کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے جامع لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

 پاکستان قدیم تہذیبوں اور علاقائی ثقافتوں کا مسکن ہے۔  پاکستان کے صوبے ثقافتی ورثے کی شاندار ہسٹری رکھتے ہیں۔پاکستان نے ثقافتی اور آثار قدیمہ کی حفاظت کے لیے موثر قانون سازی کی گئی ہے جس میں 1975 کے نوادرات ایکٹ، پاکستان انوائر مینٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997، اور صوبائی سطح پر آرڈیننس جیسی کلیدی قانون سازی شامل ہے۔انہوں نے ثقافتی ورثے کے مقامات کی حفاظت اور آثار قدیمہ کی کوششوں کو منظم کرنے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے ثقافتی ورثے کی دستاویزات کے تحفظ اور فروغ کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈپٹی اسپیکر نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے فنڈ میں اضافے اور فروغ کو یقینی بنانے کیلئے  غیر متزلزل عالمی تعاون پر زور دیا۔انہوں نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی پارلیمنٹ کے عزم کو دہراتے ہوئے عالمی برادری کو اس سلسلے میں اجتماعی سطح پر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔