قرآن کی غلط تاویلات سے قادیانیت کو فروغ ملے گا، پروفیسر محمد ابراہیم خان


پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے مبارک ثانی قادیانی کی ضمانت اور رہائی کے فیصلے پر شدید برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین پاکستان اور قرآن کے منافی ہے۔ چیف جسٹس نے قرآنی آیات کی غلط تاویل اور تشریح پیش کی ہے۔ قادیانیوں کا معاملہ دوسرے غیر مسلموں سے مختلف ہے۔ آئین کے مطابق قادیانی کافر ہیں لیکن وہ اپنی اس حیثیت کو تسلیم کرنے کی بجائے اسلام کا نام لے کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قادیانیوں کو تبلیغ نہ اجازت ہے نا ہی کوئی حق حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے عوام میں انتشار اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ قرآن کی غلط تاویلات سے قادیانیت کو فروغ ملے گا،  چیف جسٹس اپنے فیصلے پر خود ہی نظرِ ثانی کرکے اپنی غلطی تسلیم کرلیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں، ان کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا جھوٹا اور کذاب ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجد سید علی گیلانی قرطبہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ قادیانیوں کو قانونی طور پر اپنے عقائد کی تبلیغ، کتابوں کی اشاعت، اسلامی اصطلاحات جیسے مسجد، اذان، نماز، روزہ کے استعمال اور خود کو مسلمان کہلوانے کی اجازت نہیں ہے۔ قرآن و سنت اور پاکستان کا آئین و قانون مسلمانوں کے اندر خود کو مسلمان ظاہر کرکے انتشار پھیلانے والوں اور جھوٹی نبوت کا دعوی کرنے والوں اپنی من مانی کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بالخصوص علما کرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس مسئلے پر بروقت آواز اٹھائی۔ ہماری عدالتیں آئین کی رو سے اس بات کی پابند ہیں وہ جو بھی فیصلہ کریں گی قرآن و سنت کے مطابق کریں گی۔ چیف جسٹس کا فرض ہے کہ مبارک ثانی قادیانی کو دوبارہ گرفتار کرائے اور قانون کمطابق اس کو سزا دے۔