اسلا م آباد(صباح نیوز)صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف و تحریک کے سینئررہنماؤں سینیٹر طلحہ محمود، مرتضی جاوید عباسی،پروفیسر سجاد قمر نے کہا ہے کہ دوبارہ لاشیں گرنے سے پہلے حکومت صوبہ ہزارہ بنائے،13 جنوری 11 بجے ہزارہ کے عوام پارلیمنٹ کے باہر اور اراکین اسمبلی کے اندر احتجاج کریں گے۔خیبر پختون خواہ اسمبلی نے صوبہ ہزارہ کی قرارداد منظور کر کے مطالبے کا اعادہ کر دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سابق ایم پی اے سید مظہر علی قاسم، ہزارہ تحریک کے رہنما سید رفیع اللہ شیرازی، مفتی جمیل الرحمن فاروقی، سردار زاہد منان ،قاری محبوب الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔
چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ کے پی کے اسمبلی اس سے پہلے 2014 میں قرارداد منظور کر چکی ہے اور اب دوبارہ قرارداد منظور کر کے پرانے مطالبے کا اعادہ کر دیا ہے۔اب حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ اس پر کوئی کاروائی نہ کرے۔انھوں نے کہا کہ 2010 اپریل میں ہزارہ کے سات لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اس تحریک کا آغاز کیا تھا۔کیا حکومت یہ چاہتی ہے کہ دوبارہ لاشیں گریں ۔
انھوں نے کہا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہو کر لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ اس آئینی مطالبے کو فوری طور پر حل کرے ورنہ ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم انتظامی سطح پر نئے صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔حکومت صوبہ ہزارہ بل کو کمیٹی سے ایوان میں لائے اور عوامی مطالبے کو پورا کرے۔
انھوں نے کہا کہ ہزارہ وال کی سب سے زیادہ آبادی کراچی میں ہے ہم 23 جنوری کو کراچی میں بھی جلسہ عام کریں گے۔اگر حکومت نے اسی طرح لیت ولعل سے کام لیا تو پھر ہم کوئی اور راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔ہزارہ تحریک کے سینیئر رہنما سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وہ جلد سینٹ میں صوبہ ہزارہ کا بل لائیں گے۔ہم چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہماری بات سنی اور وزیراعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت بجلی کا شدید بحران ہے اور صوبہ ہزارہ اس حوالے سے سب سے زیادہ بارسوخ ہو گا کیوں کہ سب سے زیادہ ڈیم یہاں بن رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہزارہ سی پیک کا گیٹ وے ہے ۔ٹورازم معیشت کا مضبوط پیہہ ہوتا ہے۔اور ہزارہ سیاحت کا بہترین مرکز ہے۔پوری دنیا سے سیاح یہاں آ سکتے ہیں.تین کروڑ کی آبادی تھی تب بھی چار صوبے تھے اور اب بھی چار صوبے ہیں۔عوام انتظامی سطح پر شدید مسائل کا شکار ہیں۔حکومت کا کام عوام کو سہولیات دینا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ سب سے زیادہ باوسائل ہو گا اور باقی سب کے لیے ایک مثال ہو گا۔ہم آئینی جدوجہد کر رہے ہیں۔اگر لوگوں کے مسائل ایوانوں میں حل نہیں ہوں گے تو انارکی پھیلے گی۔سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پونے دو سال پہلے اپوزیشن اور حکومت کے ممبران نے قومی اسمبلی میں ہزارہ کا بل جمع کرایا۔اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بل کمیٹی میں التوا کا شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن نے حکومت کو اپنا تعاون پیش کیا ہے۔پوری سیاسی قیادت اس پر یکسو ہے۔لیکن عمران خان فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت بل کو ایوان میں لائے۔انھوں نے کہا کے اگلے ہفتے کے سیشن میں ہم قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے پیش کریں گے اور عوام کو بھی لائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پرویز خٹک نے ایبٹ آباد کے لوگوں کے بارے میں جو نازیبا کلمات کہے ہیں اس پر وہ ہاکی اسٹیڈیم میں آ کر معافی مانگیں ورنہ وہ جہاں جائیں گے ان کا تعاقب کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے قبل رہنماوں کی میٹنگ بھی ہوئی جس میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ ایوان کے اندر اور باہر دونوں سطح پر تحریک جاری رہے گا۔تمام اضلاع میں کنونشن منعقد کریں گے۔پارلیمنٹ کے اندر موجود جماعتوں کے رہنماں سے ملاقاتیں کریں گے اور انھیں مسئلے کی حساسیت پر بریفنگ دیں گے