جماعت اسلامی ملاکنڈ ڈویژن کے حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی، عنایت اللہ خان

پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ  جماعت اسلامی ملاکنڈ ڈویژن کے  حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ حالت کی خرابی کا بہانا بنا کر انتخابات ملتوی نہیں کرنے دیں گے۔آئینی عمل اور  الیکشن سے فرار اس ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے لیے اچھا نہیں ہے۔ جماعت اسلامی الیکشن سے فرار کے خلاف آواز اٹھائے گی۔ نگران حکومت  غیر جانبدار ہو۔ جماعت اسلامی نگران حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔

خیبرپختونخوا میں کرپٹ اور نااہل لوگوں کو بٹھایا گیا ہے اس حکومت کو گھر بھیجیں اور ایک شفاف اور دیانتدار غیر جانبدار نگران حکومت قائم کی جائے تاکہ وہ الیکشن بروقت کرا سکے۔  30 جولائی چکدرہ جلسہ علاقے کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا۔ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ملاکنڈ دویژن کو مزید 10 سال ٹیکس سے چھوٹ دی جائے اور ایک صنعتی زون کا درجہ دیا جائے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار  جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کواٹر المرکز الاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق ممبر قومی اسمبلی  اور امیر جماعت اسلامی باجوڑ صاحبزادہ ہارون الرشید  اور جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن  کے عوام اپنے حقوق جماعت اسلامی کے ذریعے حاصل کریں گے۔  جماعت اسلامی کی پکار پر ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اپنے حقوق کے لیے لاکھوں کی تعداد میں نکلے تھے میں میڈیا کے توسط سے ان سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی ملاکنڈ ڈویژن کی ایک نمائندہ جماعت ہے۔  ملاکنڈ ڈویژن میں جماعت اسلامی مسلسل الیکشن جیتی آ رہی ہے۔  2018کے الیکشن میں ایک سازش کے تحت جماعت اسلامی  کو اسمبلیوں سے باہر رکھا گیا ۔ چکدرہ کے کامیاب عوامی جلسہ نے ثابت کر دیا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن جماعت اسلامی کا گڑھ ہے۔

حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملاکنڈ دویژن کو مزید 10 سال ٹیکس سے چھوٹ دی جائے اور ایک صنعتی زون کا درجہ دیا جائے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں قیام امن کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن میں احساس محرومی ختم ہونی چاہیے۔ ملاکنڈ ڈویژن  بدامنی ، سیلاب ، زلزلوں اور دوسری آفات سے متاثرہ عوام کو  ریلیف ملنا چاہیے۔ اگر ریاست ہماری حفاظت نہیں کرسکتی تو ملاکنڈکے عوام اپنی حفاظت کے لیے خود اٹھ کھڑے ہوں۔ ریاست ہم سے ٹیکسوں کے ذریعے پیسے لیتی ہے، لیکن وہ عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ جماعت اسلامی ملاکنڈ ڈویژن کی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

خیبرپختونخوا کے جنگلات کا 60 فیصد حصہ ملاکنڈ ڈویژن میں موجود ہے۔ جنگلات کی مجوزہ قانون کو تو ہم مانتے ہیں لیکن مالکانہ حقوق صرف عوام کے پاس ہے۔ 2002 میں اس ملکی حکومت کو دی گئی ہے لیکن ملاکنڈ کے عوام اس کو ماننے سے انکاری ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن معدنیات کے خزانے ہمارے ہیں لیکن کراچی اور لاہور سے لوگ آ کر اس کے مالک بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن  312میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور 1500میگاواٹ بجلی پیدا کرنے  پر کام جاری ہے اور 7000میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ملاکنڈ ڈویژن میں ہے۔  ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق بجلی کے منافع میں ملاکنڈ ڈویژن کو رائلٹی دے اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے۔

بجلی ، معدنیات اور جنگلات کی آمدنی ملاکنڈ ڈویژن کی ترقی پر لگائی جائے۔ سات ارب ڈالڑ ملاکنڈ ڈویژن کی عوام پاکستان کو بھیجتے ہیں ۔ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی معیشت میں بہت بڑا حصہ ڈالتے ہیں لیکن ان کو کوئی سہولیات مہیا نہیں کی جاتیں اور وہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔ملاکنڈ ڈویژن میں ایک ہی سوات ایئر پورٹ ہے جو کئی سالوں سے بند پڑا ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سوات ایئرپورٹ کو بحال کیا جائے۔ ملاکنڈ ڈویژن پاکستانی کی ترقی میں برابر حصہ ڈال رہا ہے۔

جماعت اسلامی حقوق کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ حالت کی خرابی کا بہانا بنا کر انتخابات ملتوی نہیں کرنے دیں گے۔آئینی عمل اور  الیکشن سے فرار اس ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے لیے اچھا نہیں ہے۔ جماعت اسلامی الیکشن سے فرار کے خلاف آواز اٹھائے گی۔ نگران حکومت  غیر جانبدار ہو۔ جماعت اسلامی نگران حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ خیبرپختونخوا میں کرپٹ اور نااہل لوگوں کو بٹھایا گیا ہے اس حکومت کو گھر بھیجیں اور ایک شفاف اور دیانتدار غیر جانبدار نگران حکومت قائم کی جائے تاکہ وہ الیکشن بروقت کرا سکے۔