اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور واقعہ میں ملوث کالی بھیڑیوں کو عبرتناک سزا دی جائے،پروفیسرابراہیم خان

اسلام آباد (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ڈائریکٹر جنرل نافع پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جنسی ہراسانی اور منشیات کے برآمد ہونے کیواقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک عزیز جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیاہے،وہاں کی جامعات میں اس قسم کی درندگی کے واقعات نہ صرف شرم ناک بلکہ اندوہناک ہیں۔ اس فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔درس گاہ جو علم کی روشنی بکھیرنے کی جگہ ہوتی ہے ،جہاں والدین اپنے جگر گوشوں کو تعلیم و تربیت کے لیے بھیجتے ہیں، افسوس کا مقام ہے کہ وہ لوگ جن کے ذمے نئی نسل کو تعلیم وتربیت سے مزین کرنا ہوتاہے،انہی کے ہاتھوں قوم کی بیٹیوں کی عصمت دری ہو رہی ہے،لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے پہلے بھی کئی یونیورسٹیزمیں اساتذہ اور انتظامیہ کی جانب سے پر تشدد واقعات، جنسی ہراسانی ، ذہنی غلامی اور عصمت دری کے واقعات ریکارڈ ہو چکے ہیں مگر ان کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے،یہی وجہ ہے کہ جامعات میں پے درپے اس قسم کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی کے اس اندوہناک واقعہ نے والدین کو شدیدذہنی اضطراب میں مبتلا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ریاست اسلام کے نام پراسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے معرضِ وجود میں لائی گئی مگر حقیقت اس کے منافی  ہے۔ صرف کاغذی اور لفظی حد تک اسلامی ریاست ہے ،عملی اعتبار سے اغیار کے نظام کی محتاج ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسلامیہ یونی ورسٹی بہاولپور کے چیف سکیورٹی آفیسر سے دس گرام آئس،جنسی ادویا  ت اور طالبات کی سینکڑوں نازیبا ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔

معاشرے میں اعلیٰ مناصب کالبادہ  اوڑھے ایسے شیطان صفت انسان معاشرے کے لیے ناسور ہیں۔اس شرم ناک واقعہ میں ملوث بھیڑیوں کو عبرتناک سزا دی  جائے۔انہوں نے کہا کہ  ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مخلوط نظامِ تعلیم کا خاتمہ کیا جائے،طالبات کے لئے الگ یونیورسٹیاں قائم کی جائیں، وہاں طالبات کے لیے سٹاف خواتین ہی ہوں اور سکیورٹی کے فرائض دینے والے افسران اور دیگر کے مواخذے اور محاسبے کے لیے بھی قوانین بنائے جائیں،ایسے واقعات میں ملوث افراد کے لیے کڑی سے کڑی سزائوں کا تعین کیا جائے اور قانون سازی کی جائے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس گھنائونے کھیل میں چیف سکیورٹی آفیسر کے علاوہ جولوگ ملوث ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے اورچیف سکیورٹی آفیسر سمیت تمام مجرموں کو قرار واقعی سزادی جائے ۔