لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اور ہمسایہ اسلامی ممالک مل کر معاشی منڈی تشکیل دیں۔ اسلامی دنیا کا تعلیمی نصاب یکساں اور ایک مشترکہ دفاعی فوج ہونی چاہیے۔ سعودی عرب اور ایران میں باہم کشیدگی پوری امت کے لیے پریشانی کاسبب ہے۔ دونوں ممالک اتحاد کو فروغ دیں۔ پاکستان کو ایران سعودیہ دوریاں ختم کرانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ اسلام آباد میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس خوش آئند اور مثبت قدم تھا، تاہم اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکے۔ توقع کی جارہی تھی کہ اسلامی ممالک کانفرنس کے دوران افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، مگر یہ فیصلہ پھر امریکہ اور مغربی طاقتوں کے سپرد کردیا گیا۔ امریکہ نے افغانستان سے شکست کے بعد جنگ زدہ ملک پر معاشی دہشت گردی مسلط کردی۔ ایران بھی امریکہ کی معاشی دہشت گردی کا شکار ہے۔ امت کا اتحاد تمام مسائل کا حل ہے۔ کشمیر اور فلسطین کے مسائل فوری حل ہوسکتے ہیں، اگر اسلامی ممالک پوری طاقت سے مل کر آواز اٹھائیں۔ جماعت اسلامی اتحاد امت کی داعی ہے، کوششیں جاری رکھیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں وحدت امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل عالمی ادارہ تقریب مذاہب اسلامی ایران آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام ہونے والی کانفرنس کی میزبانی نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کی۔ رکن رہبری شوریٰ ایران مولانا نذیر سلامی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ نائب امراء جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم، ڈاکٹر فرید پراچہ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اور مختلف مکاتب فکر کے نامور علما بھی مجلس میں شریک تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ استعماری طاقتوں نے اسلامی ممالک کے وسیع ذخائر پر قبضہ برقرار رکھنے اور اپنے اسلحہ کی فروخت کے لیے امت کو تقسیم کیا ہوا ہے۔ ملت اسلامیہ آپس میں دست وگریبان ہے اور اس کا سارا فائدہ دین دشمن طاقتوں کو پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک دینی و سیاسی تحریک ہونے کے ناطے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملت کو جوڑنے کے لیے کردار ادا کررہی ہے، تاہم یہ کام ریاستوں اور حکومتوں کے کرنے کے ہیں۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور بڑا اسلامی ملک ہونے کے ناطے یہ کام بخوبی انجام دے سکتا ہے۔ اسی طرح ایران، سعودی عرب، ترکی اور ملائیشیا جیسے بڑے مضبوط اسلامی ممالک کو بھی بڑھ کر امت کے اتحاد کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ علما ئے اکرام کو بھی آگے بڑھ کر فرقہ واریت کے خاتمے اور مسلمانوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ امریکہ کی افغانستان میں شکست پوری امت کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ امریکہ اب کسی مسلمان پر حملہ کی جرأت نہیں کرے گا۔ تاہم افغانستان کو اب بحالی کی ضرورت ہے۔ اسلامی ممالک افغانستان کو تسلیم کریں اور ملک کی عوام کو غربت بھوک جیسے مسائل سے نکالنے کے لیے طالبان حکومت کی مدد کریں۔
ڈاکٹر حمید شہریاری نے بھی اپنے خطاب میں امت کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شیعہ اہل سنت کے مقدسات کی توہین کرتا ہے، تو یہ جرم اور اسلامی شعار کی خلاف ورزی ہے، اسی طرح ایک سنی کو بھی شیعہ کے تقدسات کو بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ مغربی طاقتیں چند شیعہ اور سنی گروہوں کو پیسے اور لالچ دے کر سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ واریت پھیلاتے ہیں۔ جہلا اور دنیا پرست علما بھی اس کام میں ملوث ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے امت کو متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہمیں مل کر اللہ کی رسی کو تھامے رکھنا ہوگا اسی میں ہی ہماری دنیاوی و اخروی کامیابی ممکن ہے۔
انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرارد یتے ہوئے منتظمین اور قائدین جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کا شکریہ ادا کیا۔ لیاقت بلوچ نے مہمان خصوصی اور دیگر علما اکرام کو منصورہ آمد پر خوش آمدید کہا اور جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اتحاد امت کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عہد کی تجدید کی۔ کانفرنس میں مولانا غضنفر عزیز، پیر سید صفدر گیلانی، آصف لقمان قاضی، علامہ سید سبطین حسین سبزواری، علامہ شاہد نقوی، حافظ کاظم رضا اور دیگر علمائے کرام، مختلف مذہبی تنظیموں کے لیڈران و نمائندگان، شیوخ عظام اور مدارس کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔