قیام پاکستان سے اب تک آئین پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔پروفیسر محمد ابراہیم خان

پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں چپڑاسی سے لے کر صدر مملکت تک ہر شخص ملک کو ادھیڑنے اور بکھیرنے میں مصروف ہے۔ اساتذہ قوم کے معمار ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت اور کردار سازی پر بھی خصوصی توجہ دیں۔قیام پاکستان سے اب تک آئین پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔  آئین میں لکھا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ممبران وہ لوگ بن سکیں گے جو صادق و امین ہوں اور کبیرہ گناہوں سے پاک ہوں۔ لیکن اس وقت اسمبلیوں میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو صداقت و امانت کے پیمانے پر پورا نہیں اترتے۔ ایسے لوگوں سے نجات ہی ملک کے مسائل کا حل ہے۔اساتذہ بچوں کو اسلامی قیادت کے اوصاف کے متعلق آگاہ کریں۔بچوں کے ذریعے والدین تک پیغام پہنچایا گیا تو ملک میں خلافت راشدہ کے منزل تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔پاکستان کی سرکاری مشینری اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں رہتے تو اس ملک کا روحِ رواں اسلامی نظریہ ہوتا۔ پاکستان کی بقا اسلامی نظام میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی سنگوٹہ سوات میں نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن (نافع) کے سہ روزہ لیڈر شپ کیمپ کے دوسرے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع سوات کے امیر حمید الحق اور ڈپٹی ڈائریکٹر نافع پاکستان محمد ابراہیم بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان  نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم اس وقت کچکول لیے دنیا بھر سے مدد مانگ رہا ہے۔ کچھ پیسے آتے ہیں تو اس سے ان کے عیش و عشرت کا نظام چلتا ہے۔ اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں بسنے والے ارباب بست و کشاد قرض کے پیسوں پر عیش و عشرت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف یا امریکہ ہمیں ڈیفالٹ نہیں ہونے دے گا بلکہ ترسا ترسا کر مارے گا۔ ملک کے ڈیفالٹ کا سب سے زیادہ نقصان حکمرانوں کو ہوگا، عوام سکون کا سانس لیں گے۔ جس دن یہ ڈیفالٹ وہ پاکستان کی ترقی کا پہلا دن ہوگا۔ہم خود انحصاری کی طرف بڑھیں گے اور اپنے وسائل کو استعمال میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہیلیکن وہ وسائل بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں اور حکمرانوں، ججوں اور جرنیلوں کے اکانٹس میں جارہے ہیں۔ یہ سلسلہ رک گیا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ حکمرانوں کے بیرونی آقا ہمیں پاں پر کھڑا نہیں ہونے دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کی قسم توڑی ہے، یہ وعدہ خلاف ہیں۔ ان سے نجات ضروری ہے۔ ان کی جگہ نیک، دیانتدار اور امانتدار افراد کو اقتدار حوالے کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلامی قیادت کے لیے راہ ہموار کرنا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔۔۔