اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوری آباد پاور پلانٹ کرپشن ریفرنس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لئے 17نومبر کی تاریخ مقررکردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے نوری آباد پاور پلانٹ کرپشن ریفرنس کی سماعت کی ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہاور دیگر ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے ، شریک ملزم سلطان فاروق کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہو سکا۔
شریک ملزم نیازعلی شیخ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس کو چیلنج کردیا جس پر عدالت نے نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔ شریک ملزم فاروق سلطان کی عدم حاضری کے باعث وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد نہ ہوسکی ۔عدالت نے ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لئے دوبارہ 17نومبر کی تاریخ مقررکردی ۔
بعد ازاں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی سیدھی سادھی چیز بھی ہوتی ہے تو حکومت اس کو خراب کر کے اس طرح کردیتی ہے کہ اس سے پورے ملک کی اور سب کی بدنامی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی20ورلڈ کپ کے تین میچ جیت چکا ہے اس پر پوری قوم اور ٹیم کو مبارکباددیتا ہوں، اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ پاکستان اور بہتر کھیل پیش کرکے ٹی20ورلڈکپ جیتے گا۔ میں نے وزیر اعظم عمران خان کا بیان پڑھا ہے کہ پاکستان ان کی وجہ سے جیتا ہے ،میں نے تو بہت پہلے کہا تھا کہ عمران خان کے لئے آئیڈیل جاب پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیف ایگزیکٹو بننا ہے۔ جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئے گی تو اگر یہ نوکری ان کو چاہئے ہوئی تو مل جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ہر چیز کو خراب کر کے اور کمپلیکس بنا کر پھر مبارکبادیں وصول کرنا چاہتی ہے ، کالعدم ٹی ٹی پی کے احتجاج کا معاملہ ہینڈل ہو سکتا تھا ، اس معاملہ میں ہمارے پولیس اہلکاروں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، دیگر لوگوںکو بھی نقصان پہنچا، یہ خود ہی اپنے آپ کو اس صورتحال میں لے آتے ہیں کہ نہ اگل سکتے ہیں نہ نگل سکتے ہیں اوراس صورتحال میں آکر ایس اوایس کا پیغام دیتے ہیں اور پھر دوسروں کو کہتے ہیںمدد کے لئے آئو اور باقی لوگوں کو آکر ان کو بیل آئوٹ کرنا پڑتا ہے، جتنے بھی بحران پیدا ہوئے ہیں ان کو بیل آئوٹ کوئی اور آکرکرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے جتنے بھی بحران ہیں اس کا حل ایک ہی ہے کہ سارے شراکت دار ساتھ مل کر بیٹھیں اور سارے شراکت داروں میں صرف ایک چیز کلیئر ہونی چاہئے کہ ملک کے مفاد میں ہم نے کام کرنا ہے لیکن اگر میں یہ کہوں کہ میں فلاں سے بات نہیں کروں گا۔ اس کی شکل مجھے اچھی نہیں لگتی۔ یہ چور ہے اور پھر خود غلط فیصلے کرتا رہوں گا اور پھر جب بالکل پھنس جاؤں گا تو اس کے بعد پھر مدد کے لئے پکاروں گا تو یہ معاملہ تو گزشتہ تین برس سے ایسے ہی چل رہا ہے۔ پی ڈی ایم کا جو موقف ہے وہ تو پی ڈی ایم ہی بتائے گی۔ میں تو پی پی پی کا موقف بتا سکتا ہوں۔ حکومت کو گورننس نہیں آتی لیکن ہم جو بھی آئینی طریقہ ہے اس کے تحت چل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ جمعہ کے روز حکومت کے خلاف اور مہنگائی کے خلاف ہر ضلع میں احتجاج کیا۔
ا نہوں نے کہا کہ ملک میں جتنے بحران آئے ہوئے ہیں اس میں ہر شراکت دار کا اپنا کردار ہے اور اسے وہ کردار ادا کرنا چاہئے۔ پرویز خٹک کے بھتیجے کی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ اسی طرح کے مزید لوگ بھی پی پی پی میں آئیں گے، ہم بیک ڈور سے نہیں آئیں گے، ہمیں عوام پوری ذمہ داری دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہر بات کی ذمہ داری ہم پر ڈال دی جاتی ہے، پھر وفاق بھی ہمارے حوالے کر دیں ، ہوائوں کے رخ بدل چکے ہیں اور ماضی میں پی ٹی آئی جس طرح جیتی تھی وہ بھی سب کو پتہ ہے اوردو ، چار فیصد جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیئے تھے وہ بھی اب منحرف ہو گئے ہیں اور لوگ دیکھیں گے کہ جب بھی ملک میں الیکشن ہو گا تو پی ٹی آئی کے لوگوں کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔