لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی،مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں وفود اور گوپال نگر میں سیاسی کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا سیاسی، آئینی اور اقتصادی بحران نئے انتخابات پر ہی ختم ہو گا۔ عمران خان سرکار پر اعتبار سے ناکامی، نااہلی اور عوام دشمنی کا منصوبہ ہے۔ عدم اعتماد تحریک حکومت کے خلاف آئینی طریقہ کار ہے، حکومت نے اپنی کمزور ا ور اقلیتی حیثیت کو برتری میں تبدیل کرنے کے لیے ملک میں فساد کھڑا کر دیا اور نئے انتخابات کی عملاً تیاری شروع کر دی ہے۔ حکومت کا عدم حکمت، سیاسی شدت اور سیاسی شہادت پانے کی روش کسی بڑے سیاسی یا قومی حادثہ کو جنم دے سکتی ہے۔ حکومت کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ بلاتاخیر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے اور ملک کو بے یقینی کی صورتِ حال سے نکالے۔
لیاقت بلوچ نے میڈیا اور سیاسی کارکنان کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تمام توقعات کو خاک میں ملا دیا، 45ماہ کی حکومت سراسر ناکامی اور بدنامی ہے۔ حکمران ٹولہ سے ملک و ملت کے لیے کوئی خیر باقی نہیں، مہنگائی، بے روزگاری، پیداواری لاگت میں مسلسل اضافہ قومی سلامتی کے لیے جان لیوا بن گیا۔ عدم اعتماد تحریک کی کامیابی کے لیے 172ارکان پورے کرنا پی پی پی، مسلم (ن) اور جے یو آئی کی ذمہ داری ہے۔ حکومتی اتحادیوں کا حکومت سے الگ ہونا اور پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کا فاورڈ بلاک بننا ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے کے مترادف ہے۔ محلاتی سازشیں، مفادات کی غیر آئینی سیاست ہمیشہ بڑے نقصانات لاتی ہے۔ تمام جمہوری قوتیں تسلیم کر لیں کہ 2018ء انتخابات کے بعد حکومت چلانے کا نظام ناکام ہو چکا ہے، بلاتاخیر قومی انتخابی اصلاحات کے ساتھ عام انتخابات کی طرف بڑھا جائے۔
لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے رہنما اکرم سندھو کے بھائی کی دعوت ولیمہ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ بڑا قومی جرم ہے کہ آئین کے مطابق بااختیار بلدیاتی نظام نہیں دیا جاتا اور گلی محلوں میں شہری سہولتوں کے لیے جمہور کو بااختیار نہ بنانا غیر جمہوری اور آمرانہ ذہنیت ہے۔ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھلونا بن گئی ہیں۔ اس کا انجام جمہوریت نہیں آمریت ہی ہو گا۔ تمام جمہوری جماعتیں نئے انتخابات کے شیڈول پر اتفاق کر لیں۔