پشاور(صباح نیوز) خیبرپختونخوا کی سیاسی قیادت نے صوبہ میں امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر سیاسی کمیٹی اور ٹیکنیکل کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ،آل پارٹیز کانفرنس نے فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ اورفاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے، صوبائی حکومت کی کارگردگی کاپرفارمنس اڈٹ کیا جائے،یہ مطالبات گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت ومیزبانی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں کئے گئے ،
گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت ومیزبانی جمعرات کے روز گورنرہاوس پشاور میں کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے انجینئر امیرمقام، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاو، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین، جمعیت علما اسلام(ف) کے مولانا لطف الرحمان، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، پاکستان پیپلزپارٹی کے محمد علی شاہ باچا، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے محسن داوڑسمیت16 سیاسی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام(س)،پاکستان مسلم لیگ (ق)، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین، اسلامی تحریک پاکستان، مجلس وحدت المسلمین، مظلوم عوامی تحریک، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، مزدور کسان پارٹی،پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے قائدین اورسابق گورنرانجینئر شوکت اللہ نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور قومی ترانہ سے کیا گیا۔آل پارٹیز کانفرنس میں صوبہ کے شہدا کیلئے دعا بھی کی گئی۔اس کے علاوہ صوبہ کے وسائل اور این ایف سی ایوارڈز سے متعلق پریزینٹیشن بھی پیش کی گئی۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کل جماعتی کانفرنس سے افتتاحی اور اختتامی کلمات کہے۔
گورنرنے تمام سیاسی قیادت کو گورنر ہاؤس آمد پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ کے امن و مسائل، حقوق کیلئے آج سیاسی قیادت یہاں موجود ہے، آج کانفرنس میں سیاسی قائدین کی موجودگی نے ثابت کیا کہ صوبہ کے مسائل و حقوق پر ہم سب یکجا ہیں،حق تو یہ تھا کہ وزیر اعلی جو حکمران جماعت کے صوبائی صدر بھی ہیں وہ اس کانفرنس کا انعقاد کرتے۔ انہو ں نے کہاکہ اس کانفرنس کا اعلامیہ صوبائی اسمبلی میں ارکان اسمبلی پیش کریں گے، کانفرنس کا اعلامیہ و تجاویز وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کا مقصد صوبے کے حقوق اور پائیدار امن کیلئے حل نکالنا ہے، کانفرنس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے ثابت کردیا کہ وہ صوبے کے حقوق کیلئے جنگ لڑسکتی ہے،گورنرنے کہاکہ انہوں نے سپیکر کے ذریعے پی ٹی آئی کو دعوت دی تھی لیکن لگتا ہے کہ وہ صوبے کے وسائل کی جنگ نہیں لڑنا چاہتے،
انہوں نے کہاکہ اپنے صوبے کے حق کیلئے دلیل سے بات کریں گے۔مسائل ہمارے ہیں اور ہمیں ہی ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔کانفرنس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے،گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے 14 نکات پر مشتمل مشترکہ مختصر اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ صوبہ کی سیاسی قیادت صوبہ میں امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے جاری سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خونریزی کا شکار رہا گزشتہ مہینہ 70 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی، کرم میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ میں 200 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، مرکزی اور صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں،یہ اجلاس صوبہ کی مالی اور سیاسی صورتحال اور صوبے کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر سیاسی کمیٹی اور ٹیکنیکل کمیٹی کی قیام کا فیصلہ کرتا ہے،
اعلامیہ کے مطابق ساتویں این ایف سی ایوارڈ تقریبا گزشتہ دو ڈھائی سال سے غیر موثر ہو چکا ہے لہذا فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے این ایف سی ایوارڈ میں سابقہ فاٹا کے لیے مختص تین فیصد رقم گزشتہ پانچ سالوں میں ریلیز نہیں کی گئی فاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کیے جائیں اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عمل کیا جائے نئے این ایف سی ایوارڈ صوبہ کی مردم شماری کے مطابق کی جائے اور فارمولا میں فارسٹ اور ماحولیات کو شامل کیا جائے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ فورم متفقہ طور پر اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ صوبے میں پائی جانے والی مائز اینڈ منرلز صوبوں کی عوام کی ملکیت اور آنے والی نسلوں کی امانت ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبہ بھر میں دی گئی لیز اس کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں، جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے، وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق صوبے کی عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائے اور آئین کے ارٹیکل 161 کے مطابق این ایچ پی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آن آئل صوبے کو ادا کریں،
اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے، صوبائی حکومت پی ایف سی کی تشکیل کر کے باقاعدگی کے ساتھ ایوارڈ کا اجرا کرے، موثر بلدیاتی نظام اور بلدیاتی نمائندوں کو لوکل گورنمنٹ کے مطابق بلا تفریق فنڈ جاری کیے جائیں، صوبائی حکومت سے آئی ڈی سی جو دو فیصد لاگو کیا گیا ہے وہ افغان تجارت کو متاثر کر رہی ہے اس کو واپس لیا جائے، اعلامیہ کے مطابق آبی وسائل میں صوبے کا جو حصہ 1991 ڈبلیو اے اے میں پیرا 2، 4اور 10 کے مطابق بنتا ہے مرکز صوبے کو اس کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرے جس طرح باقی صوبوں کو مرکز نے فراہم کیا ہے اورتمام قبائلی اضلاع میں آپریشنوں سے ہونے والے تمام آئی ڈی پیز کو باعزت اور وعدوں کے مطابق واپس اپنے علاقوں کو بھیج دیا جائے، صوبہ خیبر کے پرامن پشتونوں کو دوسرے صوبوں اورمرکز اسلام آباد میں بیجا تنگ نہ کیا جائے، صوبائی حکومت کی کارگردگی کا پرفارمنس اڈٹ کیا جائے ۔