کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر عالمی عدالت انصاف کے اسرائیل کو رفح بارڈر پر حملوں سے روکنے کے فیصلے کے باوجود رفح بارڈر پر اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف اور اہل غزہ سے بھر پور اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر سطح پر یوم احتجاج و احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں کراچی میں 500سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ، اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا ۔ یہ مظاہرے شہر بھر میں نماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر اور اہم پبلک مقامات پر کیے گئے اور غزہ ملین مارچ کے ہینڈ بلز بھی تقسیم کیے گئے ۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے مسجد خضراء صدر میں احتجاجی مظاہرے اور قبل ازیں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اتوار 2جون کو شاہراہ فیصل پر ایک عظیم الشان اور تاریخی ” غزہ ملین مارچ ”منعقد کررہی ہے، اہل کراچی سے اپیل ہے کہ گرمی کے باوجود ” غزہ ملین مارچ ”میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بڑی تعداد میں شریک ہوں اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کریں ،
اس کے سلسلے میں ہفتہ کو بھی شہر بھر میں کیمپس لگیں گے اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی ۔مظاہرے سے نائب امیر ضلع جنوبی سفیان دلاورنے بھی خطاب کیا جبکہ پریس کانفرنس میںرکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین،سکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد،سینئر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت دنیا میں سب سے بڑا مسئلہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت ہے ہر باضمیر انسان اس پر آواز بلند کررہا ہے لیکن اسرائیل نے عالمی عدالت کے فیصلے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے کیونکہ اس کی پشت پر امریکہ ،برطانیہ ،فرانس ہیں اور اس بات کا اعتراف تو سی این این اور بی بی سی نے بھی کیا ہے کہ غزہ اور رفح پر ہونے والی بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں ،اسرائیل نے سیف زون کے کیمپس کے اندر بھی بمباری کی اورامریکی اسلحہ استعمال کیا ،امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر بھی دے رہا ہے اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ویٹو بھی کررہا ہے ،اقوام متحدہ بھی زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کررہی ، بد قسمتی سے مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ،
منعم ظفر خان نے گزشتہ روز روہڑی میں سندھی اخبار کے صحافی حیدر مستوئی پر فائرنگ اور ان کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ میں صحافیوں پر فائرنگ اور قتل کے واقعات ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہیں جو سندھ میں لاقانونیت اور سندھ حکومت کی امن و امان میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے ، اس سے قبل نصر اللہ گڈانی ، سکھر میں جان محمد مہر اور محراب پور میں عزیز میمن کو شہید کیا گیا ہم ان واقعات کی شدید مذمت اور سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ۔ منعم ظفر خان نے حیدر آباد میں گیس سلینڈر کے واقعے میں 6قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور 50سے زائد کے زخمی ہونے پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریسیکو ٹیمیں ڈیڑھ گھنٹے بعد پہنچیں اور زخمیوں کو حیدر آباد سے کراچی لانے کے دوران کئی افراد راستے میں دم توڑ گئے ، متاثرین کو بروقت امداد نہ پہنچ سکی ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بدترین لوڈشیڈنگ و اووربلنگ شہر کا ایک بڑا مسئلہ ہے ،
گزشتہ دنوں صوبائی حکومت کی جانب سے پارلیمانی لیڈرز کی بلائی گئی ایک میٹنگ میں ہمارے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق بھی شریک تھے ۔ میٹنگ میں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے الیکٹرک کی دشمن ہے مونس علوی سن لیں کہ جو کراچی کا دشمن ہے جماعت اسلامی اس کی دشمن ہے ، کے الیکٹرک کراچی کی دشمن ہے اس لیے جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف اہل کراچی کی ترجمان بنی ہوئی ہے ،آپ کراچی سے دشمنی ختم کریں ہماری آپ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ،آپ نے اہل کراچی کو اذیت میں مبتلا کیا ہوا ہے ،اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ،انٹر کے امتحانات شروع ہونے والے ہیں ،میٹرک کے امتحانات کے دوران بچے جس کرب سے گزرے ہیں یہ وہی جانتے ہیں ، مونس علوی کا جھوٹا دعویٰ ہے کہ کراچی کے شہریوں پر 70 ارب روپے واجب الادا ہیں جب تک یہ پیسے ادا نہیں ہوں گے لوڈشیڈنگ جاری رہے گی ، اصل حقیقت یہ ہے کہ کے الیکٹرک خود اہل کراچی اور قومی اداروں کی نادہندہ ہے ، کراچی کے عوام کو کلاء بیک کے 54 ارب روپے ، ڈبل بینک چارجز کے 13ارب اور میٹر رینٹ کے 11ارب روپے ادا کرنے ہیں اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو 177 ارب روپے دینے ہیں ،
منعم ظفر خان نے کہا کہ قبضہ میئر مرتضی وہاب کوبہت جلدی ہے کہ کسی طرح میونسپل یوٹیلٹی چارجز عائد کردیے جائیں اور کے الیکٹرک اسے وصول کرے ، عدالت نے اس کیس کو ایک مرتبہ پھر ریویو کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ جو دس ہزار روپے تک بل ادا کرتے ہیں اور جو تین سو یونٹ استعمال کرتے ہیں ان پر یہ ٹیکس عائد نہیں ہوگا ،مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ اگر یوٹیلیٹی چارجز کے تین ارب روپے کے ایم سی کے بجٹ میں شامل نہیں ہوں گے تو بجٹ نہیں بن سکتا ، وہ بتائیں کراچی سے 177 ارب روپے موٹر وہیکل ٹیکس سندھ حکومت وصول کرتی ہے ،یہ رقم کہاں جاتی ہے ؟انفرا اسٹرکچرٹیکس کی بھاری رقم کہاں جاتی ہے ؟ ،ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک سرکاری اداروں کی 20 ارب روپے کی نادہندہ ہے یہ20 ارب روپے وہ ہیں جو سرکاری اداروں سے اوور بلنگ کی مد میں 10سال کے اندرکے الیکٹرک نے وصول کیے ہیں اور گزشتہ سال 2 ارب روپے کے الیکٹرک نے وصول کیے ہیں ،
ناصر حسین شاہ پورے سندھ کے عوام کو بتائیں کہ ان کو 10 سال بعد یہ خیال کیسے آیا ؟2009 میں جب ابراج گروپ کو کے الیکٹرک فروخت کی گئی آصف علی زرداری صدر تھے اور ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ شراکت دار تھی اور آج بھی ہے ۔شہر بھر میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ ز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ لبیک یا اقصیٰ ، غزہ میں آزادی کی جدوجہد ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے،غزہ قتل عام بند کرو ، فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو۔شرکاء نے پرجوش نعرے بھی لگائے جن میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر ، المدد المدد یا خدا یا خدا،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ، زندگی کی قیمت کا لاالہ الا اللہ ، تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ ، مردہ باد مردہ باداسرائیل مردہ باد، اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد،انقلاب انقلاب اسلامی انقلاب شامل تھے ۔مظاہروں سے امراء اضلاع توفیق الدین صدیقی ،عبدالجمیل،محمد اسلام ،محمد یوسف، فاروق نعمت اللہ ، سید وجیہ حسن، عرفان احمد، سید عبد الرشید، مولانا فضل احد، مولانا مدثر حسین انصاری ، عبد الرزاق خان، ضلع شرقی کے سکریٹری ڈاکٹر فواد، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق سمیت دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔