آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کا لانگ مارچ ، ہزاروں افراد مظفر آباد کے قریب پہنچ گئے


دھیر کوٹ—آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاج پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے جبکہ مسلسل چار روز سے کاروبار زندگی بدستور بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ میر پور ، کوٹلی اور پونچھ ڈویژن سے ہزاروں افراد کا لانگ مارچ پیر کو دھیر کوٹ پہنچ گیا ہے لانگ مارچ کوہالہ سے مظفر آباد داخل ہوگا۔

گزشتہ  روز مذاکرات کی ناکامی کے بعد ایکشن کمیٹی نے آج ریاست کے دارالحکومت مظفر آباد پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ کسی بڑے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مقامی حکومت نے سکولوں اور ضلعی دفاتر میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔ آج صبح نیم فوجی دستے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مظفرآباد پہنچے ہیں۔

دھیرکوٹ سے مہتاب اشرف کی رپورٹ کے مطابق مظفر آباد کو اسلام آباد سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کوہالہ پر فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے ۔ دھیرکوٹ سے کوہالہ تک 50 کلو میٹر تک کا علاقہ مظاہرین کی گاڑیوں سے مکمل پیک ہے قافلے میں شامل گاڑیوں کا ایک سرا دھیرکوٹ اور دوسرا کوہالہ میں ہے۔ دھیرکوٹ کی حدود میں ھیلی کاپٹر کی پروازیں بھی دیکھی گئی ہیں۔سب ڈویژن دھیرکوٹ کے علاقوں مکھیالہ۔ نڑول۔ دھیرکوٹ۔ چمیاٹی۔ چمن کوٹ۔ کوٹلی۔ میں لانگ مارچ کے شرکا کے لیے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا مظفرآباد کے چوکوں اور چوراہوں میں پولیس کی بھاری جمعیت موجود ہے اور شہر کی سڑکوں پر اکا دکا نجی گاڑیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے راولاکوٹ سے نکلتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ عوام کے حقوق کے لیے مظفرآباد جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے آٹے کی قیمت کم کرنے کے لیے ایک اچھی پیشکش کی ہے لیکن وہ اس پر ابھی مزید کوئی بات نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات مانے جانے کے نوٹیفکیشن کا انتظار کر رہے ہیں اور حکومت کو چا ہیے کہ بحران کے خاتمے لیے ان کے مظفرآباد پہنچنے پر انہیں مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن دے دیں۔

قبل ازیں اتوار کے روز احتجاجی تحریک کے حوالے سے ریاستی حکومت اور احتجاج کی قیادت کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گذشتہ ایک برس سے کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، آٹے کی سبسڈی اور دیگر مطالبات کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔ مذاکرات کے سیشن کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سینیئر رہنما عمر نذیر نے کہا تھا کہ حکومت مطالبات پر سنجیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ان کے ساتھ فراڈ کر رہی ہے۔چار گھنٹوں سے زائد وقت جاری رہنے والے مذاکرات میں چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سمیت 15 کے قریب کمیٹی ممبران بھی شریک تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ مذاکرات کے دوران بجلی کے ٹیرف میں کمی کے ایشو پر ڈیڈلاک ہوا تھا۔