اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی حکومت کل (منگل کے روز) فنانس(سپلیمنٹری)بل 2021 اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی)بل 2021 منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ان کا مقصد 12 جنوری کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے 6 ارب ڈالر کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) کی منظوری ہے جس کے نتیجے میں ایک ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگی۔
اس سلسلے میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جن مالیاتی اور اصلاحاتی اقدامات پر اتفاق کیا گیا وہ سب مکمل ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام انتظامات کیے گئے ہیں کہ پورا پیکج بشمول سپلیمنٹری فنانس بل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل کی منظوری منگل کے روز کابینہ کے اجلاس میں دے دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اسی روز اسے پارلیمنٹ میں بھی پیش کردیں گے۔اس سے قبل ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت فنانس (سپلیمنٹری)بل 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور کروانے کے لیے تیار ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے قبل مناسب وقت ہو، آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز کو روایتی طور پر اقتصادی اور مالیاتی پالیسی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے 2 ہفتے درکار ہوتے ہیں۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کو یقین دلوایا تھا کہ پاکستان، رواں سال اپریل میں معطل ہونے والے 6 ارب ڈالر کی ای ایف ایف کی بحالی کی منظوری کے لیے بورڈ کے اجلاس کی درخواست دینے سے قبل تمام پیشگی اقدامات مکمل کرلے گا۔ان اقدامات کے تحت حکومت سپلیمنٹری فنانس بل کے ذریعے ترقیاتی فنڈز میں 22 فیصد کٹوتی کے کرکے رواں مالی سال کے بقیہ حصے کے دوران تقریبا 550 ارب روپے کی مالی ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی، 61 کھرب روپے کے نظرثانی شدہ ٹیکس ہدف کے پیش نظر تقریبا 360 ارب روپے کی ٹیکس استثنی واپس لیا جائے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے فی لیٹر ماہانہ اضافہ کیا جائے گا۔
ان اقدامات کے حوالے سے پیشگی اعلان کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت شرح تبادلہ، بھرتیوں اور مالیاتی پالیسی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کو بھی پارلیمنٹ سے منظور کروائے گی جس کے بعد اسٹیٹ بینک پہلے کی ہی طرح پارلیمنٹ کو جوابدہ رہے گا۔
ان پیشگی اقدامات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل، ٹیکس استثنی کی واپسی اور توانائی کے نرخ میں اضافہ شامل تھا۔ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے متعلق کارروائی پہلے ہی کی جا چکی ہے جبکہ ٹیکس میں چھوٹ ختم کرنے اور اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے بلوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
سپلیمنٹری فنانس بل کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) وفاقی دارالحکومت کے سروسز ٹیکس قانون کے علاوہ کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سے متعلق تینوں اہم ٹیکس قوانین میں ترامیم کا خواہاں ہے۔مالیاتی اصلاحات کا مقصد ٹیکس کے نظام کو ٹیکس کے مثالی اصولوں پر اور بغیر کسی تحریف کے ازسرنو تعمیر کرنا ہے