افغانستان اور پاکستان کا امن و استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر سیاسی، قومی امور کمیٹی لیاقت بلوچ نے پاک-افغان تعلقات کی بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سیاسی قیادت لاحاصل سیاسی مفاداتی ٹکراؤ میں مبتلا ہے، جبکہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ بڑا المیہ ہے کہ حکومت، پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں کی کوئی متفقہ خارجہ پالیسی نہیں اور نہ ہی پوری قوم کو اعتماد دیا گیا ہے۔ سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی اور قومی اقتصادی معاملات کے لیے بہت بڑا رِسک بنادیا گیا ہے۔ افغانستان کے عوام نے برطانیہ، روس اور امریکہ و نیٹو فورسز کو مرحلہ وار شکست دی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے حالات کی وجہ سے بڑے نقصانات برداشت کیے ہیں، لیکن یہ المیہ ہے کہ پاکستان کے پالیسی سازوں نے افغانستان سے تعلقات اور انڈرسٹینڈنگز میں سنگین غلطیاں کی ہیں۔ گذشتہ 22 سال میں بھارت نے امریکی سرپرستی میں افغان سرزمین پر پاکستان کے خلاف نفرت کی فصل کاشت کی لیکن نئے بدلتے حالات میں پاکستان کے پالیسی ساز افغان قیادت اور افغان عوام کے دل جیت نہیں سکے۔ یہ پاکستان کا فرض بنتا تھا کہ امریکی شکست کے بعد فوری طور پر افغان طالبان کی فتح کو تسلیم کیا جاتا اور دنیا بھر میں افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے افغان قیادت کے ساتھ تعاون کیا جاتا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے اپنے دورِ اقتدار کا بیشتر وقت عالمی دوروں میں گذار دیا لیکن افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات کی گہرائی اورقرب و اعتماد کے لیے عملی اقدام نہیں کیا۔ وزیر مملکت حِنا ربانی کھر کا دورہ افغانستان اسی طرح عدم حکمت کا خراب ترین اقدام تھا جس طرح جنرل فیض حمید کا دورہ کابل برے نتائج لایا۔ ساری دنیا سے بھیک مانگنے کی بجائے پاکستان، ایران اور افغانستان کے مضبوط سیاسی، سفارتی اور اقتصادی تعلقات بن جائیں تو کئی بحرانوں سے نجات مل جائے گی۔ پاکستان کے عوام کسی قیمت پر بھی افغانستان کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی نہیں چاہتے۔ افغانستان اور پاکستان کا امن و استحکام ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔