اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معذورافراد کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ ان کے لیے خصوصی کوششیں کرے اور ان کو سہولیات فراہم کرے۔انہیں معاشرے کا مفید شہری بنانے کے لیے تعلیم اور ملازمتوں میں دیگر شہریوں کے مساوی اور سازگار مواقع فراہم کیے جائیں، معذور افراد کو مالی طور پر خودمختار بنانے اور اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے ہنر اور تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے، احساس پروگرام میں 4 لاکھ خصوصی افراد کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی افراد کے عالمی دن کے حوالے سے ایوان صدر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا موضوع کورونا وائرس کی وبا کے بعد کی دنیا میں معذور افراد کی شمولیت، رسائی اور پائیداریت کے حوالے سے قیادت اور شراکت تھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خصوصی بچوں کے حوالے سے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا، خصوصی بچوں کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے، خصوصی افراد کی چار اقسام ہیں، ان میں سماعت، بصارت، عام جسمانی معذوری اور ذہنی معذوری شامل ہیں، سماعت، بصارت اور عام جسمانی معذور افراد دیگر شہریوں کے برابر ذہین ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی افرادکے معاملات پر معاشرے میں گفتگو ہونی چاہیے، معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ ان کے لیے خصوصی کوششیں کرے اور ان کو سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 10 سے 12 فیصد افراد خصوصی ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بازاروں اور عوامی مقامات پر خصوصی افراد کے لیے ریمپ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں، ہر جگہ خصوصی افراد کے لیے ریمپ بنائے جانے چاہیئں، اب ہر عمارت میں ریمپ لازمی بنانے پڑیں گے، اسلام آباد میں سی ڈی اے نے بازاروں میں خصوصی افراد کے لیے ریمپ بنائے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ جو خصوصی افراد تعلیم حاصل نہیں کرسکے انہیں تربیت فراہم کی جا رہی ہے، اساتذہ کو خصوصی بچوں کی تعلیم کے حوالے سے تربیت فراہم کی جانی چاہیے، خصوصی بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا، ہر سکول میں خصوصی بچوں کے لیے اساتذہ موجود ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں سماعت سے محروم افراد ریسٹورنٹ چلا رہے ہیں، این جی اوز خصوصی افراد کو تربیت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کو ملازمت کے مواقع بھی فراہم کیے جانے چاہئیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک نے خصوصی افراد کے لیے خصوصی اقدامات کیے، بینکوں میں خصوصی افراد کے لیے ریمپ بنائے گئے ہیں اور خصوصی کانٹر بھی قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام میں 4 لاکھ خصوصی افراد کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے اور انہیں 2 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے، معذور افراد کو ان کے پاں پر کھڑا کرنا اور معاشرے کا مفید شہری بنانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری سے معذور افراد کے درست اعدادوشمار سامنے آئیں گے اور اس سے بہتر پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ دن منانے کا مقصد خصوصی افراد کے حقوق کو اجاگر کرنا اور ان حقوق کی فراہمی کی جانب دنیا اور حکومتوں کی توجہ دلانا ہے، حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خصوصی افراد کو مساوی مواقع اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے اقدامات اورقانون سازی کریں، موجودہ حکومت نے خصوصی افراد کو ان کے حقوق دینے کے لیے قانون سازی کی ہے، ان کے لیے ملازمتوں میں کوٹہ مختص ہے، جو ادارے اس کوٹہ پر عمل نہیں کر رہے ان کی فہرست مرتب کر لی ہے، خصوصی افراد کے لیے ملازمتوں میں کوٹہ بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے خصوصی افراد کی معلومات تک رسائی اور سہولت کے لیے موبائل ایپ کا اجرا کیا ہے جس کے ذریعے وہ آن لائن درخواستیں دے سکتے ہیں، ون ونڈو آپریشن کے لیے چک شہزاد میں ون ونڈو آپریشن سینٹر قائم کیا گیا ہے، اسلام آباد کے سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں خصوصی افراد کی تعلیم کے حوالے سے وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کیے ہیں، خصوصی افراد کے خلاف سائبر کرائم اور گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں، خصوصی افراد کو عام شہریوں کے مساوی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سی بی ایم کے کنٹری ڈائریکٹر سید محمد علی شاہ نے کہا کہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ خصوصی افراد کی تمام شعبوں میں مساوی شرکت یقینی بنائیں۔