سی آر بی سی منصوبے کی تعمیر و مرمت میں تاخیر کسی صورت قبول نہیں،پروفیسر محمد ابرہیم خان


پشاور(صباح نیوز)  امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابرہیم خان نے کہا ہے کہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہ چشمہ رائٹ بینک کنال (سی آر بی سی) تین ماہ بعد بھی تعمیر نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے اس میں پانی سرے سے چھوڑا ہی نہیں جا رہا، اس لیے کہ اس کے کنارے بے شمار مقامات پر سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ منتخب نمائندوں کی من پسند ٹھیکہ داروں کے لیے رسہ کشی اور بیوروکریسی کے تاخیری حربوں کی وجہ سے اس کی تعمیر کا کام تین مہینوں میں شروع ہی نہ ہو سکا۔ پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے کسانوں کی گنے کی فصل تو خراب ہوگئی لیکن اب گندم کی فصل بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ گندم کی فصل کو بروقت پانی نہ دیا گیا تو قحط سالی اور انسانی المیہ کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ پانی نہ ہونے کی وجہ سے جانوروں کے لیے چارے کا حصول بھی مشکل ہے۔ وفاقی حکومت چشمہ رائٹ بینک کنال کی تعمیر کے لیے اعلانات سے آگے نہ بڑھ سکی۔ حکومت ٹھیکہ داروں پر تکیہ کرکے بیٹھنے کی بجائے چشمہ رائٹ بینک کنال کی جلد از جلد تعمیر کے لیے اقدامات اٹھائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ پروفیسر محمد ابرہیم خان نے کہا کہ سی آر بی سی منصوبہ جنوبی اضلاع کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے لیکن حکومت نے اسے ٹھیکہ داروں کے آسرے پر چھوڑ دیا ہے۔ ٹھیکہ داروں اور بیوروکریسی کی ملی بھگت سے منصوبے کی تعمیر و مرمت میں تاخیر ہو رہی ہے جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی میں جتنی تاخیر ہوگی اتنے ہی مسائل بڑھیں گے۔ حکومت کسانوں کی حالت زار پر رحم کرے اور جلد از جلد نامکمل کاموں کی تکمیل یقینی بنائے۔