مارچ کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق، تاہم قوم حکمران پارٹیوں کے مارچوں کی حقیقت سے خوب آگاہ ہے۔ سراج الحق


چنیوٹ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مارچ کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق، تاہم قوم حکمران پارٹیوں کے مارچز کی حقیقت سے خوب آگاہ ہے۔ مسائل کا حل شفاف الیکشن ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے انتخابی ریفارمز ہوں۔ اصلاحا ت کے بغیر انتخابات ایکسرسائز فار نتھنگ(Excercise for nothing) ، اور جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی سلیکشن ہو گی۔ چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے تسلط سے آزاد، انتظامی اور مالی لحاظ سے پوری طرح خودمختار ہو۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان ان کے حلف کا تقاضا ہے۔ ہر فوجی افسر اور جوان اللہ اور قوم سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ سیاست سے غیرجانبدار رہ کر ملک کی حفاظت کرے گا، ماضی میں ایسا نہیں کیا گیا، اداروں نے کبھی ایک تو کبھی دوسری پارٹی کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کی جس سے جمہوریت اور ملک کو نقصان پہنچا۔ موجودہ تباہی میں حکمران سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کا برابر کا ہاتھ ہے، یہ پارٹیاں وہی ہیں جو جاگیرداروں، وڈیروں، کرپٹ سرمایہ کے کلبز اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی وفادار ہیں، انہی کی وجہ سے ملک کے جغرافیے، نظریے کو نقصان پہنچا، معیشت تباہ ہوئی اور ہم ایک قوم نہیں بن سکے۔ عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ جانوں سے زیادہ عزیز، اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ نظام مصطفیۖ ہی ملک اور انسانیت کے لیے حقیقی کامیابی، آزادی اور خوشحالی کا باعث بن سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے چنیوٹ میں عالمی مجلس ختم نبوت کے زیر اہتمام کانفرنس اور بعدازاں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری بھی ان کے ہمراہ تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں الیکشن کے نام کھیل کھیلا جاتا ہے۔ پہلے سے طے ہوتا ہے کہ اس حلقہ میں کون سا امیدوار کامیاب یا ناکام بنانا ہے۔ تینوں بڑی جماعتیں بار بار اسی طرح کے حربے استعمال کر کے اقتدار میں آئیں اور حکومت حاصل کرنے کے بعد ان پارٹیوں کے افراد نے مال بنایا اور اپنی نسلوں کا مستقبل محفوظ کیا، عوام سے انھیں پہلے غرض تھی نہ اب ہے۔ قوم کو لسانی اور نسلی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔ بیڈگورننس سے ادارے کمزور اور بچہ بچہ آئی ایم ایف کا مقروض کیا گیا۔ آج ملک پوری دنیا میں تماشا بنا ہوا ہے۔ ادارے زوال کا شکار ہیں، عدالتوں میں انصاف، ایوانوں میں قانون سازی نہیں، غریب کے لیے علاج کی سہولتیں غائب اور اس کے بچے سے تعلیم چھین لی گئی ہے۔  موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی وجہ سے آج کروڑوں پاکستانی بدامنی، مہنگائی اور بے روزگاری کی آگ میں جل رہے۔

ہر پانچواں شخص پریشان اور ڈپریشن کا شکار ہے۔ حکمرانوں نے ملک کو مضبوط، مستحکم بنانے کے لیے ایک قدم نہیں اٹھایا۔ کشمیر کا سودا کیا گیا اور قوم کو عالمی سطح پر بھکاری بنا کر پیش کیا گیا۔ دنیا مریخ پہ پہنچ چکی ہے اور ہمارے وزیراعظم کشکول اٹھا کر بھیک مانگنے ملک ملک جاتے ہیں۔ حکمرانوں کے پاس اہلیت نام کی کوئی شے نہیں۔ کسان، مزدور پر حلال رزق کے دروازے بند کر دیے گئے، نوے فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور ملک کے 65فیصد نوجوانوں کی بڑی اکثریت بے روزگار ہے۔ ان حکمرانوں نے ملک کو اتنا نقصان پہنچایا کہ اتنا دشمن کے حملوں سے نہیں پہنچا۔ نوجوانوں میں گالم گلوچ کے کلچر کو فروغ دیا گیا اور قوم کو مایوس کیا گیا۔ آج ملک میں صحافی محفوظ ہے نہ وکیل، ڈاکٹر اور عام شہری۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہمیں ایک صحافی کی لاش کو نیروبی سے اٹھا کر اسلام آبادمیں دفن کرنا پڑا۔ پوری قوم حیران ہے کہ اسے کس نے مارا؟ انھوںنے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے، منشور کے تحت الیکشن لڑے گی۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی جھوٹ بول رہی ہیں، ہم حق اور سچ پر کھڑے ہیں ا ور ان شاء اللہ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سچائی کا ساتھ دیں اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذکے لیے جدوجہدکریں۔ 30اکتوبر کا ”پاکستان زندہ باد یوتھ لیڈرشپ کنونشن” اسی منزل کے حصول کے لیے ہے۔