صدر مملکت کی نابینا شخص کا امتحان نہ لینے پر اے این ایف کی سرزنش


اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نابینا شخص کا امتحان نہ لینے پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) کی سرزنش کی۔  تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے اے این ایف کے عملے کی جانب سے امتحان لینے سے انکار کو بدانتظامی قرار دے دیا۔صدر مملکت نے ممتحن کی جانب سے نابینا شخص کو موقع دینے سے انکار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے ہم خصوصی افراد کو قوم پر سماجی بوجھ بنا دیں گے، کچھ تو احساس کریں!

انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کو معاشرے کا حصہ بنانے، روزگار کے قابل بنانے کیلئے خصوصی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، بطور صدر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نابینا افراد کو صدارتی ایوارڈز دے چکا ہوں۔عارف علوی نے کہا کہ عالمی سطح پر غیر معمولی کام کرنے والے بینائی سے محروم پاکستانیوں کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ بصارت سے محروم وکیل یوسف سلیم 2018 میں پاکستان کے پہلے نابینا جج بنے۔

ان کا کہنا ہے کہ صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں زوردار تقریر کی، میڈیا میں جگہ بنائی اور پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا، پاکستان کی تختی کے پیچھے بیٹھ کر صائمہ سلیم نے بریل میں لکھی ہوئی تقریر پڑھی اور وہ تمام کیمروں کا مرکز تھی۔صدر مملکت نے کہا کہ کراچی اور اسلام آباد میں فوڈ آوٹ لیٹس موجود ہیں جو مکمل طور پر نابینا افراد چلا رہے ہیں۔ اے این ایف کے عملے کا رویہ قابل مذمت ہے، جہالت اور تعصب پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ممتحن نے امیدوار کو اپنی مہارت کا مظاہرہ کرنے  یا شنوائی کا موقع دیے بغیر مسترد کردیا، اے این ایف کا نابینا شخص کا سیکریٹریٹ کی ملازمت کیلئے غیر موزوں ہونے کا موقف جہالت پر مبنی ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ اے این ایف نے شکایت کنندہ کا معائنہ کرنے اور فٹنس کا تعین کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ کو کیس بھیجے بغیر موقع  دینے سے انکار کیا، ان کا اقدام انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان  نے صنفی اور معذوری سمیت ہر قسم کے امتیاز کے خلاف بہت سے بین الاقوامی چارٹرز اور معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ وفاقی محتسب نے ان بنیادی پہلوں پر غور نہیں کیا، کیس کو دوبارہ سماعت اور میرٹ پر فیصلہ کرنے کے لیے محتسب کے حوالے کیا جاتا ہے۔صدر مملکت نے معاملہ وفاقی محتسب کو بھیج دیا اور 30 دن میں فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت دے دی۔واضح رہے کہ نابینا امیدوار نے انسدادِ منشیات فورس میں بطور اسسٹنٹ بھرتی ہونے کیلئے درخواست دی تھی، امیدوار کو نابینا ہونے اور اسسٹنٹ کے فرائض  سرانجام دینے سے قاصر ہونے کا کہہ کر ممتحن نے امتحان سے نکال دیا تھا۔سلیمان ارشد (شکایت کنندہ) نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی تھی ۔۔