پچاسی فیصد سے زیادہ کشمیری بھارتی حکومت کے بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب گئے


سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر کے 85 فیصد سے زیادہ لوگ بھارتی حکومت کے بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ کشمیری پبلک ٹرانسپورٹ سمیت اشیائے ضروریہ کی زیادہ  قیمتوں کا شکار ہیں۔

جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے صدر پروفیسربھیم سنگھ نے ہندوستان کے صدر رام ناتھ کووند سے اپیل کی ہے کہ وہ آئین کے تحت اپنے ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کوبھاری ٹیکسوں  پبلک ٹرانسپورٹ سمیت اشیائے ضروریہ کی زیادہ  قیمتوں سے نجات دلائیں۔ اخبار نویسوں سے بات چیت میں پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندوستان کے صدر سے درخواست کی کہ وہ کشمیریوں کو حکمرانوں کی آمریت سے بچانے کے لیے مداخلت کریں۔

جموں و کشمیر اور لداخ میں 85 فیصد سے زیادہ لوگ بھاری ٹیکسوں اور ریلوے، پبلک ٹرانسپورٹ سمیت اشیائے ضروریہ کی اونچی قیمتوں کا شکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور ہر ایک چیز جن میں سبزی ، پھل، ٹرانسپورٹ، ریلوے، انٹرنیٹ وغیرہ شامل ہیں ۔ غریب آدمی کی حالت خراب ہے اور حکومت کو اس کی فکر نہیں ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پبلک ٹرانسپورٹ، ٹرینوں، بسوں وغیرہ میں سفر کرنے والے مسافروں کو کوئی راحت نہیں دی گئی ہے،۔بزرگ شہریوں اور طلبا اور بہت سے دوسرے طبقے کے لوگ جنہیں اس سے قبل کورونا وائرس کے نام پر کچھ مراعات اور سہولیات حاصل تھیں، یہ تمام مراعات اور سہولیات واپس لے لی گئی ہیں۔پینتھرس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان لوگوں کی جانب سے ایک یادداشت تیار کی جائے گی جو تمام اضافی ٹیکسوں اور مدد کے لیے دستیاب دیگر رعایتوں سے محروم ہیں۔